ویب ڈیسک: ملک بھر سے غیر قانونی مقیم افغانیوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے، اس دوران افغانیوں کے غیر منظم انخلا سے افغانستان میں انسانی المیے کا خدشہ ظاہر کیا جانے لگا ہے۔
افغانستان میں حالیہ تبدیلیوں کے بعد سے پاکستان اور ایران میں مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے جاری سلسلے کے دوران گزشتہ دو سال میں پاکستان سے 9 لاکھ جبکہ ایران سے 11 لاکھ سے زائد افغان شہری واپس جاچکے ہیں، ان میں بچوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل ہے تاہم غیر منظم انخلا سے افغانستان میں انسانی المیے کا خدشہ ہے۔
افغان شہریوں کی بڑی تعداد میں واپسی سے افغان معیشت جو پہلے ہی جنگ اور پابندیوں کی وجہ سے کمزور ہے، پرمزید دباؤ پڑے گا ۔ اس وقت افغانستان میں روزگار، رہائش اور خوراک کی شدید قلت ہے جس کی وجہ سے واپس جانے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
اس طرح بین الاقوامی امداد میں کمی کے باعث غذائی قلت اور صحت کے بحران کے بڑھنے کا بھی خدشہ ہے دوسری جانب افغان مہاجرین کی واپسی سے پاکستان پرعارضی طورپرمعاشی بوجھ کم ہوگا، لیکن سمگلنگ اور سرحدی جرائم میں اضافے کا خطرہ ہے۔
افغانستان میں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے نوجوانوں کی بڑی تعداد دوبارہ پڑوسی ممالک کا رخ کرنے یا پھر دہشت گرد تنظیموں کے ہتھے چڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، ایران میں افغان مہاجرین سستے مزدور کے طور پر کام کرتے تھے ان کی واپسی سے تعمیراتی اور زرعی شعبوں میں لیبر قلت پیدا ہو سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق بے روزگار نوجوانوں کے گروہوں کو اگر روزگار کے مواقع نہ ملے تو وہ دہشت گردی، منشیات کی سمگلنگ یا جرائم کی طرف مائل ہو سکتے ہیں، افغانستان میں داعش اور طالبان کے درمیان کشمکش ملکی سلامتی کیلئے خطرہ بن سکتی ہے۔
اس صورتحال میںافغانستان میں عدم استحکام سے پورے خطے میں عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے جبکہ پاکستان اور وسطی ایشیائی ممالک کو ممکنہ طور پر دہشت گردی اور مہاجرین کے نئے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ملک بھر سے غیر قانونی مقیم افغانیوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے، اس دوران افغانیوں کے غیر منظم انخلا سے افغانستان میں انسانی المیے کا خدشہ ظاہر کیا جانے لگا ہے۔
