اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ مارچ کے وسط سے اب تک غزہ پر ہونیوالے کم از کم36اسرائیلی فضائی حملوں میں صرف خواتین اور بچے ہی جاںبحق ہوئے ہیں، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کی ترجمان روینہ شمداسانی نے گزشتہ روز بتایا کہ18 مارچ سے اپریل تک کے دوران غزہ میں رہائشی عمارتوں اور بے گھر افراد کے خیموں پر اسرائیل نے224 حملے کئے، ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے دفتر نے36 ایسے حملوں کے بارے میں معلومات کی تصدیق کی ہے جن میں تمام جاںبحق افراد خواتین اور بچے تھے، گزشتہ روز خان یونس میں ایک ہی خاندان کے10 افراد جن میں7 بچے شامل تھے ایک فضائی حملے میں شہید ہو چکے ہیں ،ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے کہا ہے کہ غزہ میں ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے امداد کا ایک قطرہ بھی نہیں پہنچا، خوراک، ایندھن ،دوا سمیت سب ناپید ہے ،اب غزہ ایک قتل گاہ بن چکا ہے، جہاں عام شہری موت کے ایک نہ ختم ہونیوالے چکر میں پھنسے ہوئے ہیں ،جہاں تک اقوام متحدہ جیسے مؤقر ادارے کی جانب سے جاری اعداد و شمار اور تشویش پر مبنی بیانات کا تعلق ہے تو اس سے دنیا کی بے حسی کھل کر سامنے آرہی ہے، مغربی اقوام کو تو رکھیے ایک طرف جو امریکی دباؤ کے تحت اسرائیلی مظالم کیخلاف ایک لفظ تک ادا کرنے کو تیار ہیں نہ ہی بے بس اور مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی پر عملی اقدامات اٹھانے اور اسرائیل کا ہاتھ روکنے کی جرات کرنے کو تیار ہیں بلکہ زندگی اور موت کے درمیان معلق بے گناہ فلسطینیوں کو روٹی کا ایک لقمہ اور پانی کی ایک بوند تک پہنچانے کی راہ میں رکاوٹ کو ہٹانے کے حوالے سے زبان کھولنے کو تیار ہیں ،جبکہ خود مسلم دنیا میں فلسطینیوں کے حق میں کتنی آوازیں اٹھ رہی ہیں اور انہیں موت کے بے رحم شکنجے میں لمحہ بہ لمحہ پھنسنے سے بچانے کیلئے کیا اقدامات کئے جا رہے ہیں؟، اس قدر بے حسی پوری انسانی تاریخ میں اسلامی دنیا میں اس سے پہلے دیکھنے کو نہیں ملی، مسلمان ممالک عملی اقدامات تو ایک جانب مظلوم فلسطینیوں کے حق میں ہمدردی کے دو بول بھی نہیں بولتے ،اگرچہ کئی ممالک میں مسلم علماء ،شیوخ اور مذہبی اکابرین نے بارہا اس حوالے سے اقدام اٹھانے کیلئے آواز اٹھائی ہے اور فلسطین اور امت مسلمہ کے عنوان پر اسلام آباد میں منعقدہ قومی کانفرنس نے جمعرات کے روز اس حوالے سے مسلم حکومتوں پر جہاد فرض ہونے کا فتویٰ بھی دیدیا ہے، مگر عالمی سطح پر اس علامیہ کا کوئی بھی رد عمل نہ ہونا مسلمانوں کی بے حسی پر دال ہے، اب اللہ ہی مظلوم فلسطینیوں کی مدد کرے، بس یہی دعا ہی کی جا سکتی ہے۔
