ویب ڈیسک: مائنز اینڈ منرل بل کی فوری منظوری نہ کرنیکی تجویز پیش کر دی گئی، بل پر گزشتہ اجلاس میں کافی شور شرابہ ہوا، جس کی وجہ سے بریفنگ کا عمل پہلے تو متاثر ہوا اور بعد ازاں ملتوی کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق مائنز اینڈ منرل بل کی منظوری خیبر پختونخوا حکومت کیلئے انتہائی مشکل چیلنج بن گئی ہے، سوشل میڈیا پر پارٹی کے اپنے ممبران کی جانب سے شدید تنقید کے بعد اب صوبائی کابینہ نے وزیر اعلیٰ کو مذکورہ بل کی فوری منظوری نہ کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر یہ قانون نہ بھی ہوا تو خیبر پختونخوا میں معدنیات بہتر طریقے سے بروئے کار لائی جا سکتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق جمعہ کی شب ہونیوالے کابینہ اجلاس میں ایک گھنٹے سے زائد مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر بحث کی گئی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کابینہ ممبران کو ایکٹ سے متعلق پیدا ہونیوالے شکوک و شبہات پر اعتماد میں لیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران کئی ممبران نے سوال کیا کہ 2017ء کے قانون میں ایسی کیا خامی ہے کہ صرف 8سال بعد ہی نیا قانون لایا جا رہا ہے؟۔ نئے قانون سے متعلق برا تاثر پھیل چکا ہے، ایسے میں اس قانون کی لازمی منظوری سے حکومت کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ ممبران نے وزیر اعلی کو تجویز دی کہ مذکورہ بل کو فوری طور پر منظور کرانے سے گریز کیاجائے اور کچھ وقت دیاجائے یہ بل آئندہ تین یا چھ ماہ بعد بھی پیش کیاجاسکتا ہے ،تب تک اس مسودے پر عوام کو بھی اعتماد میں لیاجاسکتا ہے ۔
