مجوزہ بل کو معمہ مت بنائیں

مجوزہ مائنز اور منرلز ایکٹ 2025 ء کے حوالے سے صوبے کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے اسے معدنی وسائل پر مرکز کے کنٹرول کو بڑھانے اور صوبائی خود مختاری کے خلاف قرار دے کر مخالفت ہو رہی ہے اے این پی کے مرکزی صدر نے اسے مستردکرتے ہوئے بل کے خلاف پریس کانفرنس میں احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا ہے مگر دوسری جانب حیرت انگیزطور پر خیبرپختونخوا اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعتوں جس میں اے این پی بھی قابل ذکر طور پر شامل ہے اس کے ساتھ ساتھ پی پی پی ‘ نون لیگ اور جے یو آئی کے اراکین نے اس کے خلاف واک آئوٹ میں حصہ لینے سے گریز کیا اور بریفنگ سنتے رہے جبکہ تحریک انصاف میں بل کی اصابت اور اس حوالے سے تحفظات پر زیادہ زور نظر نہیں آتا ان میں اختلافات اس بل کے حوالے سے اسیر قائد سے عدم مشاورت پر ہے جس کے بیس ممبران نے اس نکتے پر اسمبلی اجلاس سے واک آئوٹ بھی کیا ایک جانب بل کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار اور اسے صوبے کے معدنی وسائل پر غیر قانونی تسلط کو قانونی بنانے کی سعی قرار دیا جارہا ہے لیکن اس کی روک تھام کے لئے درکار حکمت عملی اور طرزعمل برعکس ہے کم از کم اے این پی کو اپنے سربراہ کی پریس کانفرنس کی لاج رکھتے ہوئے اسمبلی میں بریفنگ کا ہی بائیکاٹ کر لینا چاہئے تھا جبکہ تحریک انصاف جس نکتے پر زور دے رہی ہے وہ صوبائی مفادات کے تحفظ کی بجائے سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور قائد سے وفاداری نبھانے کی ہے جو اپنی جگہ’ اصل بات اس بل کے کمزور اور صوبے کے مفاد کے خلاف پہلوئوں کو سامنے لانے کا ہے اور سیاسی جماعتوں کی پوری توجہ اور عمل اس پر مرکوز ہونا چاہئے کہیں ایسا نہ ہوکہ ”وچوں وچوں کھائی جاتے ا توں رولا پائی جا” کی مثال سامنے آئے اور شورو غوغا کے عالم میں بل کو منظوری مل جائے اور ہاتھ ملتے رہ جائیں بل کی منظوری تحفظات دور کرنے کے صوبے اور مفادات کی پوری ضمانت حاصل کرکے اسے مکمل طور پر محفوظ بنانے کے بعد ہونی چاہئے سیاسی جماعتوں کا مشکوک کردار عوام کے لئے تشویش کی بات ہے اور خدشہ ہے کہ کسی مصلحت کا شکار ہو کر ایسی قانون سازی نہ ہو کہ پلوں کے نیچے سے پانی بہہ جائے اور واپسی کی کوئی راہ باقی نہ رہے۔

مزید پڑھیں:  پشتونوں کے زوال کا سلسلہ کب رُکے گا