امریکی وفد سے نہ ملوانے پر شکوہ

پاکستان کے دورے پر آئے امریکی کانگریس کے دورکنی وفد کے اعزاز میں سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے منعقد کی گئی تقریب میں پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کی بجائے عاطف خان اور ڈاکٹر امجد کو بلائے جانے پر ایک نیا تنازع اٹھ کھڑا ہوا ہے گوکہ سپیکر آفس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے جولوگ شریک نہیں ہوسکے انہیں بھی دعوت دی گئی تھی مگر بیرسٹر گوہر خان اور سینیٹر شبلی فراز نے ایسی کسی دعوت کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال کے ذمہ دار سپیکر قومی اسمبلی ہیں شبلی فراز نے سخت الفاظ میں سپیکر کو آڑے ہاتھوں لیا یہ درست ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے منعقدہ تقریب پی ٹی آئی کے چیئرمین اور اپوزیشن لیڈر کو بہرصورت بلایا ہی نہیں جانا چاہئے تھا بلکہ ان کی شرکت کو یقینی بنانے کیلئے موثر رابطہ کاری ضروری تھی البتہ اس معاملے پر پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر اور شبلی فراز نے اپنے ردعمل میں جن الفاظ کا استعمال کیا انہیں مدنظر رکھتے ہوئے یہ پوچھا جانا بنتا ہے کہ جس امریکہ پر بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان سمیت ان کی جماعت رجیم چینج کی سازش کے الزامات عائد کرتے ہوئے امریکہ اور اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ ترتیب دیا تھا اس کے دوارکان کانگریس سے پی ٹی آئی کے موجودہ سربراہ اور اپوزیشن لیڈر کو نہ ملوانے(تقریب میں نہ بلوانے)پر سیخ پا کیوں ہیں ؟ یہ درست ہے کہ اس معاملے پر سپیکر قومی اسمبلی کو تسلی بخش وضاحت کرنا چاہئے کانگریس کے ارکان کے اعزاز میں تقریب سپیکر کی جانب سے منعقد کی گئی تھی ان کا منصب غیرجانبداری کا متقاضی ہی نہیں بلکہ اس پر مثالی انداز میں عمل بھی ضروری ہے ۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین اور اپوزیشن لیڈر اگر امریکی وفد سے مل لیتے تو آسمان نہیں ٹوٹ پڑنا تھا البتہ اس معاملے پر سیخ پا ہوتے ہوئے الفاظ کے چنائو میں عدم احتیاط کا مظاہرہ پی ٹی آئی کے روایتی طرزعمل کا حصہ ہے ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہونے کے دعوے داروں کو یہ امر بطور مدنظر رکھنا چاہئے کہ سیاسی اختلافات ذاتی دشمنی ہرگز نہیں ہوتے انہیں اگر سپیکر آفس کی وضاحت کافی محسوس نہیں ہوتی تو تحریری طور پر سپیکر آفس کو اطمینان بخش وضاحت کیلئے کہہ سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  آسمانی انتباہ کو سمجھئے