ویب ڈیسک: پشاور ہائی کورٹ میں افغان مہاجرین کے انخلاء کی پالیسی چیلنج کردی گئی، جس میں پالیسی کو غیرقانونی قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
افغان باشندے سے شادی کرنے والی پاکستانی خاتون نے شوہر کو پاکستان اوریجن کارڈ کے اجراء کو بھی یقینی بنانے اور شوہر کی بے دخلی کو روکنے کی استدعا کی ہے۔
رٹ پٹیشن خاتون درخواست گزار ریشما نے دائر کی، جس میں وفاقی حکومت ، نادرا اور دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔رٹ میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ ان کا تعلق مردان کی تحصیل تخت بھائی سے ہے اور اس کی افغان شہری طارق خان سے شادی ہوئی ہے اور ان کے4 بچے بھی ہیں۔
اب حکومت درخواست گزار خاتون کے شوہر کو افغانستان ڈی پورٹ کرنا چاہتی ہے ، اجمل خان مہمند ایڈووکیٹ کے مطابق افغان مہاجرین کیلئے بنائی گئی انخلاء پالیسی بھی غیر قانونی اور غیر آئینی ہے کیونکہ انخلاء کیلئے پالیسی تو بنائی گئی لیکن اس کیلئے کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں افغان مہاجرین کے کاروبار اور اثاثے بھی ہیں جس کو ختم کرنے کیلئے موجودہ پالیسی میں کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیاگیا ہے، جس سے انہیں بھاری نقصان پہنچے گا۔ افغانیوں کو زبردستی نکالنا انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
رٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ عدالت فریقین کو درخواست گزار خاتون کے شوہر کو پی او سی کارڈ جاری کرنے کا حکم اور انخلاء پالیسی کو کالعدم قرار دے ۔ یاد رہے کہ پشاور ہائی کورٹ میں افغان مہاجرین کے انخلاء کی پالیسی چیلنج کردی گئی، جس میں پالیسی کو غیرقانونی قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
