ایم ٹی آئی ہسپتال عوامی خدمت

ایم ٹی آئی ہسپتال عوامی خدمت گاہوں کی بجائے کمائی کا ذریعہ بن گئے

ویب ڈیسک: ایم ٹی آئی ہسپتال عوامی خدمت گاہوں کی بجائے کمائی کا ذریعہ بن گئے، صوبے کے تدریسی ہسپتالوں میں ادارہ جاتی پریکٹس نے مریضوں کو سہولت دینے کے بجائے ڈاکٹرز کی کمائی کا ذریعہ بنادیا ہے۔
اس صورتحال میں مریضوں کو سرجری کیلئے طویل انتظار اور مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ڈاکٹرز انسٹی ٹیوشن بیسڈ پریکٹس میں پیسے لے کر سرجری کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں، جس کی وجہ سے میڈیکل ٹیچنگ ریفارمز ایکٹ کے نفاذ کے باوجود صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مریضوں کو ہسپتالوں میں مفت سرجری کیلئے 1 سے 3 سال تک انتظار کرنا پڑتا ہے جبکہ ڈاکٹرز اپنے سرکاری اوقات کار صبح 8 سے 2 بجے کے بعد ادارہ جاتی پریکٹس میں پیسے لے کر فوری سرجری کرتے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایم ٹی آئی ہسپتال عوامی خدمت گاہوں کی بجائے کمائی کا ذریعہ بن گئے۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹرز ماہانہ 25 لاکھ روپے تک کماتے ہیں جبکہ سرکاری وقت میں انہیں کوئی معاوضہ نہیں ملتا ہے اس لئے یہ ڈاکٹرز سرکاری ڈیوٹی کے دوران آپریشن نہیں کرتے ہیں اور طویل وقت دیتے ہیں۔
دوسری جانب بورڈ آف گورنرز کے ممبران سیاسی اثرات کی وجہ سے اس مسئلے کو حل کرنے میں پوری طرح سے ناکام ہیں اس نظا م کے باعث ایم ٹی آئی ہسپتالوں میں صبح کے اوقات میں آرتھوپیڈک، یورالوجی اور دیگر شعبوں کے مریضوں کو غیر ضروری تکلیف اٹھانی پڑتی ہے جبکہ شام کے وقت وہی ڈاکٹرز فوری طور پر بھاری فیسیں لے کر آپریشن کررہے ہیں اور بعض ہسپتالوں میں تو صبح کے اوقات میں سرجری نہیں کرائی جارہی اور لوگوں کو ٹرخایا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے اس طرح کی شکایات نجی کلینکس کرنے والے سرکاری ڈاکٹر ز سے تھیں لیکن اب شام کی اوپی ڈیز لوگوں کیلئے مصیبت اور سرجنز کیلئے مفت میں زیادہ پیسے کمانے کا اہم ذریعہ بن گئی ہیں۔
ہسپتالوں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شام کے وقت کی ادارہ جاتی پریکٹس سے ہسپتالوں کے خالی اوقات شام 2 بجے کے بعد میں مریضوں کو سہولیات فراہم کرنے کا ایک ذریعہ ہے تاہم ڈاکٹرز کے مفادات کے ٹکراؤ نے اس نظام کو مفلوج کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں:  سعودی کابینہ اجلاس میں‌ پاک بھارت جنگ بندی کا خیرمقدم