ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈزکی فراہمی

یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ خیبر پختونخوا میں ترقیاتی منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل کے لئے درکار فنڈز کا سو فیصد جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ‘ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے متعلقہ حکام کو ہدایت جاری کی ہے کہ تکمیل پذیر منصوبوں کے لئے درکار 13 ارب روپے جلد از جلد جاری کئے جائیں اور رواں مالی سال کے آخر تک تکمیل کے قریب تمام منصوبوں کو مکمل کرکے انہیں سالانہ ترقیاتی پروگرام سے نکال دیا جائے جہاں تک عوامی بہبود کے منصوبوں کی تکمیل میں تاخیری حربوں کا تعلق ہے تو اس حوالے سے حکومتی پالیسیوں پر بھی کئی سوال اٹھ سکتے ہیں تاہم ان سے قطع نظر اتنا ہی کہنا مناسب ہوگا کہ جب کوئی بھی حکومت عوام کو فائدہ پہنچانے کے لئے ترقیاتی منصوبے بناتی ہے تو ان کا پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے سب سے بنیادی مسئلہ فنڈز کی فراہمی کا ہوتا ہے ‘ بدقسمتی سے اس حوالے سے صوبائی حکومت کو بعض مسائل کا سامنا رہتا ہے اگرچہ صوبائی سطح پر اکٹھا کیا جانے والا ریونیو بھی اہم کردار ادا کرتا ہے تاہم وہ اتنا ہرگزنہیں ہوتا جس سے تمام ترقیاتی منصوبے بہ آسانی پایہ تکمیل تک پہنچائے جاسکیں اس لئے صوبائی حکومت کو قومی وسائل سے اپنے حصے کا انتظار رہتا ہے جبکہ ہر سال صوبائی حکومت وفاق سے اپنا حصہ مانگتے مانگتے تھک جاتی ہے مگر وفاق آسانی سے اس کا حصہ ادا نہیں کرتی بلکہ لیت و لعل سے کام لیتی ہے ابھی حالیہ دنوں میں صوبائی حکومت نے وفاق سے نہ صرف پن بجلی کے خالص منافع کے بقایاجات بلکہ سابق فاٹا کے قبائلی اضلاع کے صوبے میں ضم ہو جانے کے بعد ان کے حصے کے ترقیاتی فنڈز مانگنے کے لئے آواز اٹھائی اور جب تک یہ رقم ادا نہیں کی جاتی صوبے کے ترقیاتی منصوبے تاخیر کاشکار ہوتے رہیں گے دوسرا یہ کہ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر سے ان منصوبوں پر اٹھنے والے اخراجات بھی مہنگائی کی وجہ سے بڑھ جاتے ہیں یوں ان کی تکمیل مشکل ہو جاتی ہے بہرحال یہ ایک اچھی صورتحال ہے اور وزیر اعلیٰ نے تکمیل پذیر منصوبوں کے لئے درکار سوفیصد فنڈز جاری کرنے کے احکامات دے کر اچھی مثال قائم کی ہے یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ ان منصوبوں کی تیس جون سے پہلے پہلے تکمیل لازمی ہے لیکن خیال رہے کہ صرف ان منصوبوں کی تکمیل کے شوق میں ان کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے اور ڈنگ ٹپائو اقدامات سے یہ منصوبے ناقص تعمیر کے شکار نہ ہو سکیں۔

مزید پڑھیں:  شہریوں کی زندگیاں دائو پر