ویب ڈیسک: پاک افغان تعلقات میں بڑا بریک تھروآگیا ، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار عبوری افغان وزیر خارجہ کی دعوت پر اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ کل کابل جائیں گے ۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار افغان قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کریں گے جبکہ افغانستان کے قائم مقام نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے بھی علیحدہ ملاقات کریں گے۔
دورے کے دوران باہمی مفادات کے تمام شعبوں بشمول سیکیورٹی، تجارت، رابطے اور عوام سے عوام کے تعلقات میں تعاون کو گہرا کرنے کے طریقوں اور ذرائع پر توجہ دی جائے گی۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے۔ مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
نائب وزیراعظم کا یہ دورہ پاکستان کی جانب سے برادر ملک افغانستان کے ساتھ مستقل اور مضبوط روابط کے عزم کا مظہر ہے۔
ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں اور وزیر خارجہ کا دورہ اچھے تعلقات کی جانب ایک قدم ہے۔ ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے اور افغانستان میں سیکیورٹی صورتحال پر بات چیت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ نائب وزیراعظم کے دورے میں دیگر ایجنڈے کے ساتھ امور سلامتی پر بھی بات ہوگی۔ ہم افغانستان کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دیتے ہیں اور دونوں اطراف سے ان تعلقات کو بہتر بنانے کے حوالے سے کوششیں کی گئی ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ ابھی نہیں جانتے کہ کے پی حکومت کل کابل جانے والے وفد کا حصہ ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ منرل فورم کے حوالے سے وزارت پیٹرولیم بہتر بتا سکتی ہے۔ پاکستان منرل فورم دنیا بھر میں تمام سرمایہ کاروں کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کا سازگار ماحول فراہم کرتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کا نوٹس لیا ہے، انہوں نے پاکستان پر متعدد الزامات عائد کیے ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ ہر موقع پر پاکستان کے حوالے سے بیان بازی کرتے رہتے ہیں۔ انہیں بھارت کی دہشت گردی کی سرپرستی اور بیرون ممالک قتل عام پر توجہ دینا چاہیے۔
حعفر ایکسپریس دہشت گردی کے حوالے سے ابھی تحقیقات جاری ہیں، اس دہشت گردی میں ملوث دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے۔
