ویب ڈیسک: افغان مہاجرین کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں، دیگر ممالک کےساتھ ساتھ اب امریکہ سے بھی حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں ٹرمپ انتظامیہ کا افغان مہاجرین کو امریکہ سے 7 دن کے اندر نکل جانے کا حکم دیا گیا ہے۔
امریکی ذراءع ابلاغ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ جو افغان مہاجرین 2021ء میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد امریکہ میں داخل ہوئے تھے، ان افغان مہاجرین کو ٹرمپ انتظامیہ نے امریکہ سے سات دن کے اندر نکل جانے کا حکم دیا ہے۔
امریکی محکمہ برائے داخلہ سلامتی کی جانب سے شمالی کیرولائنا میں مقیم افغان مہاجرین کو ای میلز بھیجی گئی ہیں، جن میں واضح کیا گیا کہ افغان مہاجرین کو امریکہ سے 7 دن کے اندر نکل جانے کا حکم دیا جاتا ہے، بصورت دیگر اگر وہ ایک ہفتے کے اندر ملک چھوڑنے میں ناکام رہے تو انہیں نہ صرف ملک بدر کر دیا جائے گا بلکہ قانونی کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
امریکی میگزین کی رپورٹ کے مطابق ایسے بہت سے افغان شہری ہیں جنہوں نے امریکی افواج کیساتھ مل کر کام کیا تھا، اب انہیں شدید خطرہ ہے کیونکہ ان افراد نے امریکی افواج کی ترجمانی، مقامی قبائل سے تعلقات، خفیہ معلومات کی فراہمی اور طالبان حملوں سے بچائو میں مدد فراہم کی تھی۔
امریکہ نے فروری 2020ء کے معاہدے کے تحت افغانستان سے انخلاء کی تیاری شروع کی، تو ان افغان معاونین سے وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں امریکہ میں آباد ہونے کی اجازت دی جائے گی، کیونکہ طالبان کے ہاتھوں ان کا انجام تقریباً یقینی موت ہوتا۔
امریکی فوج کے انخلاء کے بعد ان افراد کو مختلف پروگرامز جیسے ہومینیٹیرین پیرول، سپیشل امیگرنٹ ویزا اور عارضی تحفظاتی حیثیت کے تحت امریکہ میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی، لیکن اب ٹرمپ کی دوسری مدت حکومت میں ٹی پی ایس جیسی سہولیات ختم کی جا رہی ہیں جس سے ہزاروں افغان شہری ملک بدرکئے جا رہے ہیں۔
ایک افغان مہاجر نے امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں واپس افغانستان جانا پڑا تو ہم محفوظ نہیں ہوں گے، یہ ایسا ہی ہوگا جیسے ہم خود اپنی موت کے پروانے پر دستخط کر رہے ہوں۔ امریکی کانگریس کے مطابق اگست 2021ء سے اگست 2024ء کے دوران تقریباً ڈیڑھ لاکھ افغان شہری امریکہ میں آباد ہوئے، جن میں متعدد خاندان بھی شامل تھے۔
