ویب ڈیسک: ویکسی نیشن مہمات سے انکار کا خمیازہ معصوم بچے بھگتنے پر مجبور ہیں۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں ایک المناک روایت زور پکڑتی جا رہی ہے، جہاں معاشرتی و سیاسی مسائل کیلئے معصوم بچوں کو ڈھال بنایا جا رہا ہے، پولیو اور دیگر قابل علاج امراض کے خلاف ویکسی نیشن مہمات سے انکار کا خمیازہ معصوم بچے بھگتنے پر مجبور ہیں۔
ویکسی نیشن مہمات سے انکار، جو مقامی خود ساختہ لیڈروں کی ترغیب پر کیا جاتا ہے بچوں کو معذوری اور موت کے دہانے پر پہنچا رہا ہے، بچے، جو نہ تو ووٹ ڈال سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے مسائل کا اظہار کر سکتے ہیں، انہیں سیاسی کھیل کا حصہ بنانا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
موجودہ وقت صوبے کے مختلف علاقوں میں مقامی لیڈرز بجلی، پانی اور دیگر بنیادی سہولیات نہ ملنے کے احتجاج میں ویکسی نیشن ٹیموں کو گھروں میں داخل ہونے سے روک دیتے ہیں۔ حکومت نے پولیو کے خلاف جنگ کیلئے اربوں روپے خرچ کئے ہیں لیکن مقامی سطح پر مزاحمت کی وجہ سے یہ مہمات اپنا اثر کھو رہی ہیں۔
اس کیلئے موقف اختیار کیا جاتا ہے کہ جب ہماری بات نہیں سنی جاتی، تو ہم پولیو ٹیموں کو کیوں آنے دیں؟ ہم جانتے ہیں کہ یہ بچوں کیلئے خطرناک ہے لیکن ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے صوبے میں ایک عرصہ سے یہ ایک المیہ ہے کہ بالغوں کے مسائل کا خمیازہ معصوم بچوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے کیونکہ ایک بچے کی معذوری پورے خاندان کو تباہ کر دیتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں پولیو کے 85فیصد نئے کیس خیبر پختونخوا اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں سے ہیں اس ضمن میں مشیر صحت نے کہا کہ مقامی رہنمائوں سے مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ ویکسی نیشن مہمات کو سیاسی مسائل سے جوڑنے کی روایت ختم کی جا سکے کیونکہ بچوں کی صحت کسی بھی احتجاج سے زیادہ اہم ہے واضح رہے اگر حکومت کی جانب سے فوری اقدامات نہ کئے گئے تو خیبر پختونخوا نہ صرف پولیو بلکہ دیگر قابل علاج امراض کے خلاف بھی جنگ ہار سکتا ہے۔
