ویب ڈیسک: نوجوانوں کے بعد اب بزرگ بھی سوشل میڈیا پر متحرک ہو گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا جہاں روایتی طور پر بزرگوں کو عزت و احترام کی علامت سمجھا جاتا تھا، آج اسی صوبے کے معمر افراد یوٹیوب اور ٹک ٹاک پر ڈانس کرتے، بیہودہ حرکتیں کرتے اور غیر اخلاقی مواد اپلوڈ کرتے نظر آ رہے ہیں۔
سماجی رابطوں کا یہ نیا چلن ثقافتی اقدار کو نگلتا جا رہا ہے لیکن سیاسی، مذہبی رہنما اور علماء اس پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ یوٹیوب اور دیگر پلیٹ فارمز سے پیسے کمانے کے چکر میں نوجوانوں کے بعد اب بزرگ بھی سوشل میڈیا پر متحرک ہو گئے ہیں۔
50 سے 70 سال کے بزرگ بھی ٹرینڈنگ میں شامل ہوگئے ہیں، دیہی علاقوں میں رہنے والے کچھ بزرگوں کے ویڈیوز میں انہیں نامناسب انداز میں ڈانس کرتے، گالم گلوچ کرتے اور غیر اخلاقی گفتگو کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیوز بنانے والے نوجوان اپنے بزرگوں کو پیسوں یا شہرت کے لالچ میں استعمال کر رہے ہیں۔ دوسری جانب صوبے کی مذہبی و سیاسی جماعتیں، جو عام طور پر ہر معاملے پر بیان بازی کرتی ہیں، اس معاملے پر خاموش ہیں۔
علماء اور دانشور بھی اس معاملے پر بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں کہ کیوں بزرگوں کو اس طرح کی سرگرمیوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا نے نہ صرف نوجوانوں بلکہ بزرگوں کو بھی بے راہ روی کی طرف دھکیل دیا ہے۔
خیبر پختونخوا جیسے روایتی معاشرے میں جہاں بزرگوں کو تکریم کی نظر سے دیکھا جاتا تھا آج وہی بزرگ سوشل میڈیا پر میمز اور ٹرولز بن چکے ہیں ۔نوجوان نسل بزرگوں کو عزت دینے کی بجائے انہیں سوشل میڈیا کا مذاق بنا رہی ہے جو اجتماعی اخلاقی خودکشی ہے، اس سے نوجوان نسل کو بھی منفی پیغام ج ائیگا. ۔
