امریکی میگزین کے مطابق جو افغان مہاجرین 2021ء میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد امریکہ گئے تھے ان افغان مہاجرین کو ٹرمپ انتظامیہ نے امریکہ سے سات دن کے اندر نکل جانے کا حکم دیا ہے امریکی محکمہ برائے داخلہ سلامتی کی جانب سے واضح کیا گیا کہ اگر وہ ایک ہفتے کے اندر ملک چھوڑنے میں ناکام رہے تو انہیں نہ صرف ملک بدر کر دیا جائے گا بلکہ قانونی کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔میگزین کی رپورٹ کے مطابق ایسے بہت سے افغان شہری ہیں جنہوں نے امریکی افواج کیساتھ مل کر کام کیا، تھا اب انہیں شدید خطرہ ہے کیونکہ ان افراد نے امریکی افواج ترجمانی، مقامی قبائل سے تعلقات، خفیہ معلومات کی فراہمی اور طالبان حملوں سے بچائو میں مدد فراہم کی تھی۔ امریکہ نے فروری 2020ء کے معاہدے کے تحت افغانستان سے انخلاء کی تیاری شروع کی تو ان افغان معاونین سے وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں امریکہ میں آباد ہونے کی اجازت دی جائے گی امریکی فوج کے انخلاء کے بعد ان افراد کو مختلف پروگرامز جیسے ہومینیٹیرین پیروول، اسپیشل امیگرنٹ ویزا اور عارضی تحفظاتی حیثیت کے تحت امریکہ میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی لیکن اب ٹرمپ کی دوسری مدت حکومت میں ٹی پی ایس جیسی سہولیات ختم کی جا رہی ہیں جس سے ہزاروں افغان شہری ملک بدرکئے جا رہے ہیں۔افغانستان میں نیٹو ممالک کی جانب سے اپنے ساتھ مختلف حیثیتوں سے میں کام کرنے والے لاکھوں افغان باشندوں سے کئے گئے وعدے کے منتظر ین کی بہت بڑی تعداد پاکستان میں ویزوں کے انتظار میں مقیم ہے اور یہاں بھی ان کے قیام کی مدت ختم ہو رہی ہے ایسے میں امریکہ کی جانب سے یہ اقدام مرے کو مارے شاہ مدار کے زمرے میں آتا ہے تو عام افغان باشندوں کی واپسی صرف ان کے لئے مشکلات کا سبب ہی بن سکتا ہے جبکہ ان افراد کی واپسی کا مطلب ان کی جانوں کو سنگین خطرے سے دو چار کرنا ہو گا ماضی کی ملازمت ا ور روابط کے باعث ان کو معاشرے میں بھی قبولیت حاصل نہ ہو گی اور حکومتی طور پر بھی ا ن سے ہمدردی کا سلوک شاید ہی ہو بلکہ برعکس ہونے کا خطرہ ہے ۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی اس قدر طوطا چشمی کا سلوک حیران کن ہے جس میں نہ صرف فوری تبدیلی لائی جانی چاہئے بلکہ پاکستان میں انخلاء کے انتظار میں مقیم افراد سے کئے گئے وعدوں کے مطابق ان کو جلد سے جلد ویزوں کا اجراء بھی کیا جانا چاہئے ۔امریکہ کی اپنے محولہ فیصلے پر نظر ثانی ہی کافی نہ ہو گی بلکہ مزیدافراد کو بھی ویزے جاری کرنے کا وعدہ پورا کرنا چاہئے بصورت دیگر بطور ملک ان کا اعتبار جاتا رہے گا۔
