فالس فلیگ آپریشنز بھارت کا پرانا

پاکستان کوبدنام کرنےکیلئےفالس فلیگ آپریشنز بھارت کا پرانا وطیرہ ہے

ویب ڈیسک: پاکستان کو بدنام کرنے اور ملک کے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے فالس فلیگ آپریشنز بھارت کا پرانا وطیرہ ہے، جس کی فہرست بہت طویل ہے۔ بے شمار مواقع پر بھرت نے عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور اس کے ساتھ ساتھ اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے فالس فلیگ آپریشنز کا سہارا لیا، خصوصاً ایسے مواقع پر جب بین الاقوامی معززین بھارت کے دورے پر ہوں یا اہم سفارتی لمحات درپیش ہوں۔
اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے ہونے والے فالس فلیگ آپریشنز کا سلسلہ بھارت نے 1971 سے شروع کر رکھا ہے، جب انڈین ایئرلائنز کا ایک طیارہ اغواء کر کے لاہور لے جایا گیا، اس واقعے کا الزام بھارت نے فوراً پاکستان پر لگا کر اس کی مشرقی پاکستان کے لیے فضائی پروازوں پر پابندی عائد کر دی۔
اس کے بعد جب 20 مارچ 2000 کو امریکی صدر بل کلنٹن بھارتی دورے پر تھے تو اس دوران مقبوضہ کشمیر میں 36 سکھوں کا قتل عام ہوا، جس کا الزام ابتداء میں پاکستان پر عائد کیا گیا، تاہم بعد میں شواہد سے ثابت ہوا کہ یہ واقعہ بھارتی فورسز کی کارستانی تھی، جس کا مقصد کلنٹن کے دورے کے دوران پاکستان کو بدنام کرنا تھا، جس کا شاید ہی اسے کوئی فائدہ پہنچتا۔
بھارت نے ایک فالس فلیگ آپریشن 13 دسمبر 2001 کو بھی کیا، اس دوران بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کرایا گای، جس کا الزام بغیر کسی واضح ثبوت کے پاکستان پر لگا دیا گیا، اس واقعے کو بھی بھارت نے سرحد پر فوجی نقل و حرکت اور جنگی ماحول پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا، 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس میں بم دھماکوں کے نتیجے میں 68 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی۔
اس واقعے کا الزام بھی پاکستان پر لگا دیا گیا، لیکن بعدازاں اس واقعے میں بھارتی ہندو شدت پسند تنظیموں کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے۔ اس حملے کا مقصد پاکستان اور بھارت کے درمیان امن عمل کو سبوتاژ کرنا تھا۔ ممبئی میں 2008 کے حملے ہوتے ہی اس کا الزام فوراً پاکستان کے سر تھوپ دیا گیا، تاہم تحقیقات میں تضادات، اور اے ٹی ایس کے سربراہ ہیمنت کرکرے کی مشکوک ہلاکت نے حملے کے اصل محرکات واضح کر دیے۔
2015 کے آخری ماہ دسمبر میں مودی کے اچانک پاکستان دورے کے بعد جنوری 2016 میں پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ کیا گیا، اس واقعہ کے رونما ہوتے ہی بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے بھارت نے ایک بار پھر پاکستان پر الزام تراشی کی، جبکہ تحقیات سے واقعہ سفارتی روابط کو سبوتاژ کرنے کی سازش ثابت ہوا۔ فروری 2019 میں پلوامہ میں خودکش دھماکے میں 40 بھارتی اہلکار مارے گئے، یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کے دورے پر آنے والے تھے۔
ان خودکش دھماکوں کے بعد بھارت نے فوری طور پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا، تاہم اس واقعہ کی تحقیقات نے بھارت کے اس پروپیگنڈے کو بھی جھوٹا ثابت کر دیا،ا ور ہر بار کی طرح ان کا یہ الزام خود انہی کے گلے پڑ گیا، جنوری 2023 میں پاکستانی انٹیلیجنس نے بھارتی مقبوضہ کشمیر کے ضلع پونچھ میں ایک جعلی کارروائی کا منصوبہ بے نقاب کیا، جسے بھارت یومِ جمہوریہ کے موقع پر انجام دینا چاہتا تھا تاکہ پاکستان پر جھوٹے دہشتگردی کے الزامات لگا سکے۔
یہ تمام واقعات ایک منظم اور مسلسل طرزعمل کی نشان دہی کرتے ہیں، جس میں بھارت نے اہم سفارتی مواقع پر پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے جھوٹی کارروائیوں کا سہارا لیا،ا ور ہر بار کوشش کی کہ پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا کر اسے عالمی سطح پر تنہا کیا جا سکے۔ ان اقدامات سے نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوئے بلکہ خطے کے امن کو بھی شدید خطرات لاحق ہوئے۔
یاد رہے کہ پاکستان کو بدنام کرنے اور ملک کے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے فالس فلیگ آپریشنز بھارت کا پرانا وطیرہ ہے، جس کی فہرست بہت طویل ہے۔

مزید پڑھیں:  صہیونی حکومت فساد کی جڑ، اکھاڑ پھینکا جائے گا : ایرانی سپریم لیڈر