ویب ڈیسک: پہلگام فالس فلیگ کے بعد پاکستانی قیدیوں کو استعمال کرنیکا بھارتی منصوبہ بے نقاب ہو گیا، جس میں جیلوں میں قید بے گناہ پاکستانیوں کو استعمال کرنیکا نیا ڈرامہ رچائے جانے کا پلان تھا، اس حوالے سے ذرائع نے واضح کر دیا کہ اب ایک منصوبہ فیل ہونے پر بھارت دوسرے پلان پر غور کرنے لگا ہے، جس میں 2003ء سے بھارتی جیلوں میں قید بے گناہ پاکستانیوں کو استعمال کرنیکا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے، ان قیدیوں کی تعداد 56 بتائی جا رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان 56 بے گناہ قیدیوں میں زیادہ تر ماہی گیر اور غلطی سے ایل او سی پار کرنے والے شامل ہیں، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بھارت تشدد کے ذریعے ان 56 قیدیوں کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کر سکتا ہے، اور بزور انہیں پاکستان کیخلاف زہر اگلوانے پر مجبور کر سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارت ان قیدیوں کو جعلی انکاونٹر میں دہشتگرد ظاہر کر کے شہید بھی کر سکتا ہے، ان قیدیوں میں محمد ریاض 25 جون 1999 سے، ملتان کے محمد عبداللہ مکی 8 اگست 2002 سے، ظفر اقبال 11 اگست 2007 سے جبکہ عبد الرزاق شفیق نومبر 2010 سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں۔
ان کے علاوہ تفہیم اکمل ہاشمی 28 جولائی 2006 اور نوید الرحمن 17 اپریل 2013 سے ادھم پور جیل میں قید ہیں، محمد عباس 12 مارچ 2013 سے کٹھوا جیل، صدیق احمد 7 نومبر 2014 سے کٹھوا جیل، محمد زبیر 14 جنوری 2015 سے جبکہ عبد الرحمن 15 مئی 2015 سے کوٹ بھلوال میں جیل میں قید ہیں۔
ذرائع کے مطابق سجاد بلوچ 14 جولائی 2015 سے، وقاص منظور 2015 سے، محمد عاطف 7 فروری 2016 سے، حنظلہ 20 جون 2016 سے کٹھوا جیل میں قید ہیں، جبکہ نوید احمد 2015 سے اور ذبیح اللہ 22 مارچ 2018 سے کوٹ بھلوال جیل میں پابند سلاسل ہیں۔
ان 59 پاکستانی قیدیوں میں محمد وقار اپریل 2019 سے بارہ مولہ جیل میں قید ہیں، جبکہ اماد اللہ عرف بابر پترا 26ستمبر 2021 سے، عبدالحنان اکتوبر 2021 سے ادھم پور جیل میں، سلمان شاہ اکتوبر 2021 سے کٹھوا جیل، حبیب خان نومبر 2021 سے کوٹ بھلوال جیل، امجد علی 28 مارچ 1994 سے تہاڑ جیل، نذیر احمد یکم دسمبر 1994 سے تہاڑ جیل جبکہ خالد محمود 1994 سے تہاڑ جیل میں قید ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ عبدالرحیم 28 مئی 1995 سے تہاڑ جیل، عبد المتین 7 مئی 1997 سے راجستھان کی جے پور جیل، ذوالفقار علی 27 فروری 1998 سے تہاڑ جیل میں، محمد رمضان 25 جون 1999 سے جودھپور جیل، محمد عارف 26 دسمبر سن 2000 سے تہاڑ جیل میں، شاہنواز 27 مئی 2001 سے احمد آباد کی جیل جبکہ ارشد خان 29 اکتوبر 2001 سے کولکتہ کی علی پور جیل میں قید ہیں۔
بھارتی قید میں موجود پاکستانیوں میں محمد نعیم بٹ 18 اپریل 2003 سے تہاڑ جیل، محمد ایاز کھوکھر 6 مارچ 2004 سے کلکتہ کی جیل، محمد یاسین 14 ستمبر 2006 سے لکھنئو جیل، محمد فہد 27 اکتوبر 2006 سے کرناٹک کی بنگلور جیل میں، محمد فہد 10 نومبر 2006 سے کرناٹک کی بنگلور جیل میں، عبداللہ اصغر علی 31 مارچ 2007 سے کولکتہ جیل میں جبکہ محمد یونس 31 مارچ 2007 سے کلکتہ کی جیل میں قید ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ محمد حسن منیر 21 اپریل 2007 سے دہلی، مرزا راشد بیگ 17 نومبر 2007 سے الہہ آباد، محمد عابد 17 نومبر 2007 سے الہہ آباد، سیف الرحمن 17 نومبر 2007 سے الہہ آباد، عمران شہزاد 10 فروری 2008 سے اتر پردیش، فاروق بھٹی 10 فروری 2008 سے اتر پردیش، شہباز اسماعیل قاضی 5 اکتوبر 2008 سے کلکتہ ، شہباز اسماعیل نومبر 2008 سے کلکتہ جیل میں قید ہیں۔
ان کے علاوہ محمد عادل 24 نومبر 2011 سے تہاڑ جیل، بہادر علی 25 جولائی 2016 سے دہلی کی مندولی جیل، محمد عامر 21 نومبر 2017 سے تہاڑ جیل، خیام مقصود 24 اگست 2021 سے، دلشن 28 فروری 2022 سے، عثمان ذوالفقار 16 مئی 2023، ابو وہاب علی 7 اگست 2023، محمد ارشاد 13 اکتوبر 2023 سے جبکہ محمد یعقوب 25 جنوری 2025 سے بھارت کی جیل میں قید ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قادر بخش 19 مارچ 2025 سے بھارت کی جیل میں قید ہیں، اس کے علاوہ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت بالا کوٹ طرز پر نام نہاد دہشتگرد کیمپوں کا بیانیہ بنا کر حملہ کرسکتا ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اندر کسی قسم کا دہشت گرد کیمپ موجود نہیں ہے، اگر بھارت جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر پاکستان میں کسی فرضی کیمپ کو نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، پہلگام کا جعلی ڈرامہ بے نقاب ہو چکا ہے کیونکہ اس میں کئی واضح خامیاں سامنے آئی ہیں۔
دفاعی ماہرین نے بتایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام نے بھی وہاں موجود 9 لاکھ بھارتی فوج کی ناکامی پر سوالات اٹھا دئیے ہیں، بھارت کسی دہشتگرد کی لاش تک نہیں دکھا سکا جو ثابت کرتا ہے کہ پہلگام حملہ بھی ماضی کے فالس فلیگ آپریشنز کی طرح کا ڈرامہ ہے، پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
یاد رہے کہ پہلگام فالس فلیگ کے بعد پاکستانی قیدیوں کو استعمال کرنیکا بھارتی منصوبہ بے نقاب ہو گیا، جس میں جیلوں میں قید بے گناہ پاکستانیوں کو استعمال کرنیکا نیا ڈرامہ رچائے جانے کا پلان تھا.
