ویب ڈیسک: ہیلتھ کیئرکمیشن ناکام ثابت ہو رہا ہے، کیونکہ 9 سالوں میں صرف 62 ہسپتالوں کو لائسنس جارہ ہوئے جبکہ 19ہزار ہسپتال بغیر لائسنس کام کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں حکومت نے تمام سرکاری ہسپتالوں اور نجی کلینکس کیلئے لائسنس کو لازمی قرار دیا ہے، تاہم صورتحال اس کے برعکس ہے کہ صوبے کے 19 ہزار سے زائد نجی اور سرکاری ہسپتال اور کلینکس اب بھی بغیر لائسنس کے کام کر رہے ہیں۔
2015 سے 2024 تک 9 سالوں میں صرف 62 طبی مراکز کو لائسنس جاری کئے گئے ہیں جن میں 6یا سات سرکاری ہسپتال ہیں ، باقی نجی ہسپتال ہیں، خیبر پختونخوا ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ 2015 میں لائسنس کے حصول کے طریقہ کار کے مطابق ہر نجی اور سرکاری ہسپتال، کلینک، لیبارٹری یا صحت کا مرکز درج ذیل مراحل سے گزر کر لائسنس حاصل کر سکتا ہے۔
اس حوالے سے درخواست دہندہ کو آن لائن یا آف لائن طریقے سے درخواست جمع کروانی ہوتی ہے، کمیشن کے نمائندے ہسپتال کا معائنہ کرتے ہیں اور سہولیات کا جائزہ لیتے ہیںاگر سہولیات عالمی معیارکے مطابق ہوں تو لائسنس جاری کیا جاتاہے، بصورت دیگر بہتری کی ہدایات دی جاتی ہیں جبکہ لائسنس کی سالانہ تجدید بھی لازم ہے۔
دوسری طرف خیبر پختونخوا ہیلتھ کیئر کمیشن کی ویب سائٹ پر دی گئی تفصیل کے مطابق اس وقت صرف نارتھ ویسٹ جنرل ہسپتال پشاور،رحمان میڈیکل انسٹیٹیوٹ پشاور،پرائم ٹیچنگ ہسپتال پشاور،ایوب ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد،سیدو ٹیچنگ ہسپتال سوات ،امان ہسپتال سوات ،ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ہری پور،الشفاء انٹرنیشنل ہسپتال ایبٹ آباد،معروف انٹرنیشنل ہسپتال ڈی آئی خان،عرفان جنرل ہسپتال مردان،پاکستان میڈیکل سنٹر بونیر،نیشنل ڈائیگناسٹک سنٹر مردان،وزیرستان ہسپتال بنوں،جنرل ہسپتال ٹانک،الرحیم ہسپتال صوابی،الشفاء ہسپتال نوشہرہ،اسلام میڈیکل سنٹرپشاور،حیات آبادمیڈیکل کمپلیکس پشاور،خیبرٹیچنگ ہسپتال پشاور،لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور ، الرحمت ہسپتال چارسدہ ،مدنی ہسپتال بنوں،نوشہرہ میڈیکل سنٹر نوشہرہ،ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال لکی مروت ،الفلاح میڈیکل سنٹر ہنگو،ڈی ایچ کیو ہسپتال کرک،ڈی ایچ کیو ہسپتال کوہاٹ،الائیڈ ہسپتال ایبٹ آباد،سینٹ جوزف ہسپتال مردان،رحمت ہسپتال دیر لوئر،امین ہسپتال مانسہرہ،احمد میڈیکل سنٹرپشاور،عائشہ میموریل ہسپتال بٹگرام،اتفاق میڈیکل کمپلیکس کوہاٹ ،الشفا کلینک چترال،عطاء اللہ میموریل ہسپتال صوابی،بشریٰ ہسپتال مردان،کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ پشاور،درہ آدم خیل ہسپتال کوہاٹ،ڈی ایچ کیو ہسپتال شانگلہ،ڈی ایچ کیو ہسپتال تورغر،ڈی ایچ کیو ہسپتال کرم،المکہ ہسپتال مانسہرہ،سٹی ہسپتال ہنگو،حیات کلینک پشاور،الحبیب ہسپتال مردان،مہک میڈیکل سنٹر بونیر،سبیلنا ہسپتال ڈی آئی خان،الرحمان جنرل ہسپتال ٹانک،سوات جنرل ہسپتال سوات،زیارت ہسپتال بونیر،شریف ہسپتال مردان،عثمان میڈیکل سنٹر نوشہرہ،نیو مدینہ ہسپتال بنوں،الامین ہسپتال چارسدہ،سفیان ہسپتال مانسہرہ،صدیق ہسپتال کوہاٹ،اسلام آباد میڈیکل سنٹر پشاور،سلامت کلینک ہری پور،میاں ہسپتال مردان،سراج ہسپتال بٹگرام ،فیض ہسپتال پشاور شامل ہیں۔
ان ہسپتالوں کے علاوہ صوبے میں کسی بھی ہسپتال کے پاس لائسنس نہیں، جبکہ ہیلتھ کیئرکمیشن صرف رجسٹریشن میں لگا ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہسپتالوں کا معیار بہتر نہیں ہو رہا ہے اور مریضوں کی جانوں سے کھیلا جارہا ہے۔ یاد رہے کہ ہیلتھ کیئرکمیشن کی جانب سے 9 سالوں میں صرف 62 ہسپتالوں کو لائسنس جارہ ہوئے جبکہ 19ہزار ہسپتال بغیر لائسنس کام کر رہے ہیں۔
