ویب ڈیسک: داخلہ مہم کے ہدف حصول میں ناکامی دکھائی دینے کے بعد داخلہ مہم کی مدت میں توسیع پر غور شروع کر دیا گیا ہے، محکمہ ابتدائی تعلیم نے صوبے بھر میں اس سال 10 لاکھ بچوں کو سکولوں میں لانے کا ہدف مقرر کیا تھا، تاہم مقررہ تاریخ میں صرف 5 دن باقی رہ گئے ‘ اب تک محض 3 لاکھ بچوں کے داخلے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔
خیبر پختونخوا کے سرکاری سکولوں میں جاری داخلہ مہم میں محکمہ ابتدائی تعلیم کے ہدف کے مقابلے میں انتہائی کم بچوں کے داخلے ہوئے ہیں، جس کے بعد محکمہ تعلیم نے مہم کی مدت میں توسیع پر غور شروع کر دیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ محکمے نے صوبے بھر میں اس سال 10 لاکھ بچوں کو سکولوں میں لانے کا ہدف مقرر کیا تھا، لیکن مقررہ تاریخ میں صرف 5 دن باقی رہ گئے ہیں اور اب تک محض 3 لاکھ بچوں کے داخلے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔
گزشتہ سال بھی ہدف حاصل نہ ہوسکا تھا محکمہ تعلیم کی جانب سے گذشتہ سال 15 لاکھ بچوں کو سکولوں میں لانے کا ہدف رکھا گیاتھا لیکن سال کے اختتام تک صرف 7 لاکھ بچوں کو ہی داخلہ دیا جاسکا تھا ۔
ذرائع کے مطابق سرکاری سکولوں میں بنیادی سہولیات کی شدید کمی، کتابوں کی عدم دستیابی، اساتذہ کی قلت اور طلبہ پر تشدد جیسے مسائل کی وجہ سے والدین سرکاری سکولوں سے دور ہو رہے ہیں۔
اس وقت بیشتر سکولوں میں نصابی کتابیں دستیاب نہیں ہیں جس کی وجہ سے طلبہ کو تعلیمی مشکلات کا سامنا ہے جبکہ کئی سکولوں میں اساتذہ کی تعداد انتہائی کم ہے جس کی وجہ سے طلبہ کو مناسب تعلیم نہیں مل پاتی ہے۔
کلاس رومز میں جگہ کی کمی کی وجہ سے بچوں کو کھلے میں یا غیر معیاری کمروں میں بیٹھنا پڑتا ہے، طلبہ کے ساتھ اساتذہ اور انتظامیہ کی جانب سے جسمانی تشدد کے واقعات بھی والدین کو سرکاری سکولوں سے دور کر رہے ہیں۔
محکمہ ابتدائی تعلیم کے حکام نے تسلیم کیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں 10 لاکھ بچوں کو داخلہ دینے کا ہدف مشکل نظر آرہا ہے، صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور ممکنہ طور پر داخلہ مہم کی مدت میں توسیع دی جائے گی۔
دوسری طرف محکمہ تعلیم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ محض داخلہ مہم چلا کر ہدف حاصل کرنا ناممکن ہے جب تک کہ سکولوں میں معیار تعلیم کو بہتر نہ بنایا جائے کیونکہ سرکاری سکولوں میں بنیادی ڈھانچے اور تدریسی معیار کو بہتر بنائے بغیر یہ مہمات صرف کاغذی کارروائی ثابت ہوتی ہیں۔
