ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان کی جانب سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میران شاہ کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، میڈیکل آفیسرز اور دیگر اہلکاروں کے خلاف غیر حاضری اور ذمہ داریوں سے غفلت برتنے پر سخت کارروائی کے لئے محکمہ صحت کو جو اقدامات تجویز کئے گئے ہیں اس پر عملدرآمد میں عوامی مفاد اور محکمے کی ساکھ رکھنے کے لئے تاخیر نہیں ہونی چاہئیاس سے بڑھ کر افسوسناک امر کیا ہوگا کہ محولہ ہسپتال میںبم دھماکے میں زخمی بچے کو چارسے پانچ گھنٹے تک طبی امدادکے انتظار میں رکھاگیاصوبائی وزیرکے دورے کے موقع پر ڈیوٹی روسٹر کے مطابق ڈاکٹر غیر حاضر تھے اس کے علاوہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ خود بھی پانچ سے چھ دن سے غیر حاضرتھے سٹور کیپر بھی غیر حاضر تھا اور سٹور کی چابیاں ایک غیر مجاز شخص کے پاس تھیںسرکاری ہسپتالوں میں فرائض سے غفلت برتنا تو معمول کی بات ہے مگر میران شاہ ہسپتال میں جو صورتحال سامنے آئی ہے وہاں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے جس کی بنیادی ذمہ داری ہسپتال کے ایم ایس ہی پر عائد ہوتی ہے دیگر ڈاکٹروںاور طبی عملے کی غیر حاضری اس قدر غفلت ناقابل برداشت ہے جن کے خلاف نہ صرف تاددیبی کارروائی کافی ہو گی بلکہ جبری پنشن پر بھیجنے کے اقدام پر بھی غور ہونا چاہئے کیونکہ اس طرح کے طرز عمل اور غفلت کے عادی افراد شاید ہی قابل اصلاح ہوں۔اس طرح کے ملازمین کسی بھی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں کجا کہ انسانی صحت اور زندگی سے متعلق طب کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد اس قسم کے ناقابل برداشت طرز عمل کے مرتکب ہوں۔ توقع کی جانی چاہئے کہ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور جن اقدامات کی سفارش کی گئی ہے محکمہ صحت ان کو پورا کرنے میں کسی بھی قسم کی مصلحت کا شکار نہیں ہو گی اور نہ ہی تاخیری حربے اختیار کئے جائیں گے اس طرح کے افراد کے خلاف سخت کارروائی ہی محکمہ صحت کے ماتھے پرلگنے والے داغ کو دھونے کا اقدام تصور ہو گا۔
