سرکاری ملازمین کی سستی ‘ کام چوری ‘ کاہلی اور فرائض منصبی کی ا دائیگی کے اوقات کی عدم پابندی ایک معمول کا عمل ہے جو سرکاری ملازمین کا وہ وتیرہ ہے جس میں تبدیلی لانے پر وہ ہر گز تیار نہیں۔ حسب سابق موجودہ دور حکومت میں بھی خیبر پختونخوا حکومت کو سرکاری دفاتر میں کام چور ملازمین کی غیرحاضری اورعدم دلچسپی جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے،جہاں آفیسرزاوردیگر عملہ اکثردفاتر میں موجود ہی نہیں ہوتا حالات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ بائیومیٹرک حاضری سسٹم بھی ناکامی کا شکار بن گیا ہے اور اس کی خلاف ورزی کا توڑ نکال لیا گیا ہے جس کے باعث سول سیکرٹریٹ پشاور میں ملازمین کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے ایک نیا منصوبہ زیر غور ہے،جس کے تحت سیکرٹریٹ کے مین گیٹ پر ایچ ڈی کیمرے نصب کیے جائیں گے یہ جدید کیمرے ملازمین اور آفیسرز کے چہروں کی شناخت کرتے ہوئے خودکار طریقے سے ان کی حاضری لگائیں گے صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ روز محکمہ ترقی و منصوبہ بندی میں 20 میں سے 17 سیکشنز کا مکمل عملہ دفتر سے غیر حاضر پایا گیا تھا جس پر 200 سے زائد ملازمین کو شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے جس کے بعد سرکاری ملازمین کی حاضری یقینی بنانے کے لئے غیر معمولی اقدامات اختیار کئے بنا چارہ نہیں توقع ہے کہ مجوزہ جدید نظام کے نفاذ سے نہ صرف ملازمین کی حاضری بلکہ سرکاری امور میں شفافیت اور کارکردگی میں بھی واضح بہتری آئے گی۔ سرکاری ملازمین کی جانب سے اس تجویز کی مخالفت اور ممکنہ مزاحمت کی حکومت کو پرواہ کئے بغیر ہر وہ قدم اٹھانے کی ضرورت ہے جس سے فرائض کی ادائیگی کے بغیر ت تنخواہ اور مراعات وصول کرنے والوں کی نشاندہی ہو۔ سرکاری ملازمین کو خوف خدا اور حلال و حرام کا بھی احساس دلایا جانا چاہئے تاکہ وہ اپنی اصلاح پر توجہ دیں۔
