صحت کارڈ سہولت کا غلط استعمال

خیبر پختونخوا میں عوام کو علاج کی سہولتوں کے فراہمی کے حوالے سے صحت کارڈ سکیم اور وقتاً فوقتاً اس میں توسیع و بہتری کے حکومتی اقدامات اور عزم کا اعتراف اپنی جگہ لیکن اس عوامی سہولت کو بہتی گنگا سمجھ کر ہاتھ دھونے والوں کی بھی کمی نہیں جس سے اس کا مقصد ہی فوت ہونے کا خطرہ ہے ۔ اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد نہیں ہوتی البتہ حکومت ہی کے مقرر کردہ سرکاری اہلکاروں کی اگر نااہلی ا ور بدعنوانی کا بادی النظر میں جائزہ لیا جائے تو بالاخر حکومت پر ہی اس کی ذمہ داری عاید ہوتی ہے ۔ اس سکیم میں کئی خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں ایسے ہسپتالوں کا پینل میں شامل ہونا جہاں علاج معالجے کی بہتر سہولیات ہی میسر نہ ہونا ہی مسئلہ نہیں بلکہ ان ہسپتالوں میں منصوبہ بندی کے ساتھ اس عوامی سہولت کو نامناسب اور غلط طور پر بروئے کار لانا بھی ہے جس سے مریضوں کا حق اور سرکار کا پیسہ ضائع ہوجاتا ہے اور اس کا فائدہ ان بدعنوان عناصر اٹھا لیتے ہیں صوبے میں ایسے متعدد ہسپتال اور کلینک صحت کارڈ پینل میں شامل ہیں جن کے پاس لائسنس ہی موجود نہیں یا وہ معیاری طبی سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہیں جبکہ متعدد نجی ہسپتالوں کی جانب سے دھوکے سے رجسٹریشن کر انے کا بھی انکشاف ہواہے،ہیلتھ کیئر کمیشن کے معیارپر پورا نہ اترنے والے ہسپتال بھی صحت کارڈ پینل میںشامل کئے گئے ہیں، صحت کارڈ پینل میں شمولیت کیلئے لائسنس کی شرط نہیں رکھی گئی ہے اور صرف رجسٹریشن پر ہسپتالوں کے ساتھ معاہدے کرکے صحت کارڈ پینل میں شامل کیا گیا ہے جس کا ناجائز فائدہ اٹھایا جارہا ہے کئی ہسپتالوں میں مریضوں کو مفت ادویات نہیں دی جاتیں بلکہ انہیں فارمیسی سے دوائیاں خریدنی پڑتی ہیں اسی طرح لیبارٹری ٹیسٹ کی سہولیات محدود ہیں اور مریضوں کو ٹیسٹ رپورٹس کیلئے طویل انتظار کرنا پڑتا ہے اس کے علاوہ کچھ ہسپتالوں میں صحت کارڈ کے تحت علاج کروانے کیلئے مریضوں سے غیر قانونی فیس وصول کی جاتی ہے کچھ معاملات میں ہسپتال انتظامیہ اور صحت کارڈ کے اہلکاروں کی ملی بھگت کی اطلاعات ہیں مریضوں کے پاس شکایات کیلئے کوئی موثر طریقہ کارموجود نہیں جس کی وجہ سے انہیں انصاف نہیں مل پاتا جبکہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے باقاعدہ آڈٹ کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں یوں یہ شتر بے مہار کی مثال بن جاتی ہے جن خامیوں ‘ بے ضابطگیوں اور بدعنوانیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اس حوالے سے باقاعدہ طور پر رابطہ کے باوجود متعلقہ حکام کا جواب دینے سے گریز گویا اس امر کا خاموش اعتراف ہے کہ ان کے پاس اپنی صفائی میں کہنے کے لئے کچھ نہیں یہ عوامی صحت اور مفاد عامہ کا معاملہ ہے جس میں کوتاہیوں پر حکومت عوام کو جوابدہ ہے اس ساری صورتحال کا نوٹس لیا جانا چاہئے اورخامیوں کے تدارک کے ساتھ اس پروگرام کو عوام کے لئے مزید سہل اور نافع بنانے میں کوتاہی کا مظاہرہ نہیں ہونا چاہئے ورنہ حکومت کی اچھی سعی سرکاری خزانے کا پیسہ چند ناا ہل افراد کی نااہلی کی نذر ہو جائے گاجس کا تدارک ہونا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  فنڈز کا آخری وقت اجراء