ویب ڈیسک: وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اراکین اسمبلی سے مائنز اینڈ منرل بل میں ترامیم کے حوالے سے تجاویز طلب کرلی ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمارے اتفاق کے باوجود عمران خان منع کردیں تو بل پاس نہیں کیاجائیگا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے اراکین صوبائی اسمبلی سے مائنز اینڈ منرل بل میں ترامیم کے حوالے سے تجاویز طلب کرلیں، اور ساتھ ہی کہا کہ جس شق پر اراکین کو اعتراض ہوگا اسے کسی صورت بل کا حصہ نہیں بنایاجائیگا۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعلی ہائوس میں خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقدہوا جس کی صدارت وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کی۔ دوران اجلاس ایک رکن اسمبلی نے کہا کہ مائنز اینڈ منرل بل میں خیبر پختونخوا کی تمام معدنیات کا اختیار وفاق کو کیوں دیا جارہا ہے؟
ممبر کے اعتراض پر وزیراعلی غصہ میں آگئے اور الٹا ممبر سے ہی سوال پوچھ لیا کہ کس شق میں اختیار وفاق کو دیا گیا ہے؟ ممبر کی خاموشی پر علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پارٹی کے اراکین اسمبلی اپنی ہی حکومت کیخلاف میڈیا اور ایوان میں تقریریں کررہے ہیں، کیا کسی رکن نے آکر مجھ سے سوال کیا کہ بل میں کیا ہے؟ کیا کسی نے اب تک پارٹی اجلاس میں اعتراض کیا ہے؟
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میرا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے، یہ بل تمام اراکین اسمبلی کو پڑھنا چاہئے، اس کے بعد کوئی شکوہ ہو تو بتائیں ، جھوٹی باتیں مجھ سے منسوب کی گئیں، بتائیں اگر میں نے کسی رکن اسمبلی کو فون کرکے یا بلا کر کہا ہو کہ اس بل کو پاس کرائیں؟
ذرائع کے مطابق اجلاس میں موجود سابق سپیکر مشتاق غنی نے ایک شق کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس قانون کو پاس کرنے کے بعد اس میں 5سال تک ترمیم نہیں ہوسکے گی، یہ تو اراکین کے ہاتھ پائوں باندھنے والی بات ہے، جس پر وزیراعلی نے کہا کہ درست نشاندہی کی گئی ہے، یہ شق بل سے نکال دی جائیگی۔
سپیکر بابر سلیم سواتی نے تجویز دی کہ سٹریٹیجک اور نایاب مائنز کی نشاندہی کا نوٹیفکیشن خیبر پختونخوا حکومت جاری کرے، بل میں لکھا جائے کہ خیبر پختونخوا حکومت نوٹیفیکشن جاری کریگی، جس پر وزیر اعلی نے اتفاق کیا اور کہا کہ یہ بھی کر دیا جائیگا۔
مزید کسی ممبر کی جانب سے اعتراض سامنے نہ آنے پر وزیر اعلی نے کہا کہ تمام پارٹی اراکین اسمبلی کو وزیر اعلی کا اختیار دیتا ہوں جائیں اور قانون پڑھیں دوبارہ بیٹھ کر جب سب متفق ہوں گے، تو بل عمران خان کے سامنے پیش کیا جائیگا، لیکن اگر ہمارے اتفاق کے باوجود عمران خان منع کردیں تو بل پاس نہیں کیاجائیگا۔
