سزائوں سے متعلق کونسل سازی

خیبرپختونخوا اسمبلی: سزائوں سے متعلق کونسل سازی میں وزیراعلیٰ بااختیار

ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا اسمبلی کی جانب سے سزائوں سے متعلق کونسل سازی میں وزیراعلیٰ بااختیار بنانے کی تجویز دیدی گئی۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی نے سزأں سے متعلق قانون میں نئی ترامیم تجویز کرتے ہوئے کونسل سازی میں وزیراعلیٰ کو بااختیار کر دیا ہے، نئی ترامیم کے تحت سینٹینسنگ کونسل کے چیئرپرسن اور ممبران کی تقرری کا اختیار وزیراعلیٰ کو دے دیا گیا ہے۔
اس اہم ترمیم کے مطابق سیکشن 17 میں ترمیم کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ سرکاری یا ریٹائرڈ سول ملازمین، پراسکیوٹرز، ججوں، وکلاء اور فوجداری انصاف کے ماہرین کو کونسل کا رکن مقرر کر سکیں گے اور کونسل کے اجلاسوں میں شرکت پر چیئرپرسن اور ممبران کو حکومت کی طرف سے مقرر کردہ معاوضہ دیا جائے گا۔
اس طرح مجوزہ ترامیم کے تحت ایکٹ کے سیکشن 18 میں تبدیلی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کونسل کے کسی ایک رکن کو چیئرپرسن مقرر کریں گے لیکن کوئی بھی رکن مسلسل دو سے زیادہ مدت کیلئے چیئر پرسن نہیں بن سکے گا اور کونسل کے روزمرہ انتظامات کیلئے ایک چیف ایگزیکٹو آفیسر بھی مقرر کیا جائے گا، جو کونسل کے بنائے گئے ضوابط کے تحت کام کرے گا۔
مجوزہ ترمیمی بل میں ملازمین کی حیثیت بھی واضح کردی گئی ہے، ایکٹ کے سیکشن 20 میں ترمیم کرتے ہوئے کونسل کے ملازمین کو سول سرونٹس قرار دیا گیا ہے جن کی تقرری خیبر پختونخوا سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے تحت ہوگی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اس ترمیمی بل کا بنیادی مقصد خیبر پختونخوا سینٹینسنگ ایکٹ 2021 کے کچھ مبہم دفعات کو واضح کرنا اور کونسل کے انتظامی معاملات کو بہتر بنانا ہے، وزیراعلیٰ کو اختیارات دینے سے تقرریوں کے عمل میں آسانی ہوگی جبکہ ملازمین کی حیثیت کو واضح کرنے سے انتظامی امور میں شفافیت آئے گی۔
ان ترامیم کو آج صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے کا امکان ہے اگلے اجلاسوں میں منظوری کی صورت میںیہ ترمیم فوری طور پر نافذ العمل ہوگی جس کے بعد کونسل کے نئے چیئرپرسن اور اراکین کی تقرری کا عمل جلد از جلد شروع کیا جائے گا۔یاد رہے خیبرپختونخوا اسمبلی کی جانب سے سزائوں سے متعلق کونسل سازی میں وزیراعلیٰ بااختیار بنانے کی تجویز دیدی گئی۔

مزید پڑھیں:  انٹی کرپشن کی باجوڑ میں کارروائی، ایک کروڑ 53 لاکھ سے زائد کی ریکوری