پہلگام واقعہ پاکستان کی پیشکش

وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کو پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں شامل ہونے کی پیشکش کر کے ایک ذمہ دار ملک کے سربراہ ہونے کا ثبوت فراہم کر دیا ہے، پاکستان ملٹری اکیڈمی کا کول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہماری مسلح افواج تنظیم، اتحاد اور قومی مفاد کی تکمیل اور عزم کا نشان ہیں، اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی وجہ سے پاکستانی افواج ایک نام رکھتی ہیں، پاکستان عالمی امن کے قیام کیلئے اپنی ذمہ داریوں سے مکمل آگاہ ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے رہیں گے، پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن اور مسئلہ کشمیر پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازہ ہے، کشمیری عوام کو حق خودرادیت دینا ہوگا، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کی ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا ہے اور اس حوالے سے پاکستان سے زیادہ کسی کی قربانیاں نہیں ہیں، ہمارے ہمسایہ ملک کی طرف سے بغیر ثبوت پاکستان پر الزام تراشی کی گئی اور پہلگام واقعہ پر بے بنیاد الزام تراشی کا سلسلہ شروع کیا گیا ،پاکستان پہلگام واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں تعاون کیلئے تیار ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ یہ کوئی پہلی بار نہیں ہے جب بھارت کی جانب سے پاکستان پر بغیر ثبوت کے بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہوں، بدقسمتی سے بھارت میں جب بھی کوئی اندرونی مسئلہ کھڑا ہوتا ہے یا انتخابات ہوتے ہیں تو بی جے پی کی جانب سے کوئی نہ کوئی فالس فلیگ آپریشن سامنے ا جاتا ہے اور اس کے بعد سارا الزام پاکستان پر دھر کر بھارتی عوام کے جذبات کو ابھارنے کے حوالے سے ایسے اقدامات سامنے آتے ہیں جن کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے بی جے پی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی ہے، اب کی بار تو بھارتیہ جنتا پارٹی نے تمام حدیں پار کرتے ہوئے پہلگام واقعے کی ذمہ داری پاکستان پر عاید کر دی ہے بلکہ آبی جارحیت کے ارتکاب کیلئے اس کے رہنماؤں کی زبانیں آگ اگل رہی ہیں ،حالانکہ اس واقعے پر خود بھارت کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سنجیدہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں بلکہ عام عوام بھی بھارتی حکمرانوں کے بیانیے کا مذاق اڑاتے ہوئے پوچھ رہے ہیں کہ بقول حکمرانوں کے بارڈر سے لگ بھگ400 کلومیٹر دور مقبوضہ کشمیر کے اندر دہشتگرد اتنی آسانی سے کیسے پہنچ گئے، بھارتی سکیورٹی اداروں کی اس ناکامی پر جہاں دیگر حلقے بشمول اپوزیشن جماعتیں سوال اٹھا رہی ہیں وہاں خود بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی لوک سبھا میں سکیورٹی لیپس کا برملا اعتراف کیا ہے یوں اپنی کمزوریوں پر قابو پانے کی بجائے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات لگانے کا جواز سمجھ سے بالاتر ہے، اس لئے اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں شامل ہو کر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنے کی وزیراعظم شہباز شریف کی اس پیشکش کا اگرچہ اصولی طور پر بھارتی حکمرانوں کو خیر مقدم کرنا چاہیے، تاہم حسب عادت وہ پاکستان کی اس پیشکش کو کبھی قبول نہیں کریں گے کیونکہ وہ اس واقعے کی اصل حقیقت سے پوری طرح باخبر ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ کیا دھرا بھارتی سکیورٹی اداروں کی اپنی کارستانی ہے، جنہوں نے بی جے پی کے اشارے پر ایک اور فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے بھارتی عوام کے جذبات کو بھڑکانے کی نہ صرف کوشش کر کے پورے بھارت میں پاکستان کیخلاف بے بنیاد الزام تراشی سے ایک ایسی آگ لگا دی ہے جسے بھارتی میڈیا نے بھی بلا سوچے سمجھے اس پر” جلتی پر تیل ” کا کام کرتے ہوئے مزید بھڑکانا شروع کر دیا ہے تاکہ ریاست بہار میں حالیہ انتخابات کو جیتنے میں بی جے پی کی مدد کی جا سکے، جہاں حالات کی وجہ سے بی جے پی سخت ہزیمت کا سامنا کر سکتی ہے، تاہم اب جبکہ بھارتی حکومت کی حکمت عملی کے تحت بھارتی میڈیا پر اٹھنے والا طوفان آہستہ آہستہ قدرے کم ہو کر تھمنے لگا ہے اور اپوزیشن جماعتوں کے علاوہ عوام کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر اپنے ہی حکمرانوں کیخلاف میمز کا طوفان آگے بڑھ رہا ہے بھارتی حکمرانوں کو پاکستان کیخلاف دھمکیاں خود بھارت کیلئے ایک جال میں تبدیل ہو رہی ہیں اور اب بھارتیہ جنتا پارٹی کو سمجھ میں نہیں آرہا کہ وہ اپنے ہی بچھائے ہوئے اس جال سے کیسے نکلے ،ادھر گزشتہ روز کا کول اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی بھارت کو جن الفاظ میں متنبہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کیلئے قربانیاں دی ہیں اور اس کا دفاع بھی کریں گے جبکہ گزشتہ روز پاکستان نے بھارت کے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کر کے پانی کا رخ تبدیل کرنے کی دھمکیوں کو اعلان جنگ قرار دیا ہے، اس کے بعد کاکول میں گزشتہ روز آرمی چیف کے واضح اعلانات کو اس قدر سادہ نہ سمجھا جائے اور اس کے بعد سامنے آنے والی خبروں سے پاکستان کی جانب سے ہر قسم کے حالات سے نمٹنے کیلئے کی جانیوالی تیاریاں، پاکستان کے عوام نے سراہا ہے جبکہ بھارت کے اندر ان سے ایک خوف کی جو لہر دوڑنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں ان کا تقاضا ہے کہ بھارتی حکمران ہوش کے ناخن لیں اور پاکستان کی پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں شامل ہونے کی پیشکش پر آمادگی کا اظہار کر کے صورتحال کو معمول پر لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

مزید پڑھیں:  بدعنوانی کی سنگین صورتحال