ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا حکومت کو مالی سال 24-2023 میں وفاق نے صوبے کو 259ارب روپے کم ادا کئے، جس میں قابل تقسیم محاصل کی مد میں مختص بجٹ سے 128ارب روپے کم یعنی 13فیصد، پن بجلی خالص منافع کی مد میں 77ارب 20کروڑ جبکہ گرانٹ کی مد میں 54ارب 50کروڑ روپے کم ادا کئے گئے ہیں۔
کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے وفاقی حکومت نے گزشتہ مالی سال میں صوبے کو پن بجلی خالص منافع کی مد میں 90فیصد کم ادائیگی کی ہے جبکہ صوبہ اپنے محاصل کے اہداف میں 10فیصد کم حاصل کرسکا ہے ۔
محکمہ خزانہ خیبر پختونخوا کی جانب سے مالی سال 24-2023 کی حقیقی مالی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ تین سالوں کے دوران مالی سال 24-2023 میں وفاق نے صوبے کو 259ارب روپے کم ادا کئے گئے، جبکہ یہ وہ سال تھا جب وفاقی حکومت نے مختص فنڈز سے کم ادائیگی کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال 22-2021 اور مالی سال 23-2022 میں وفاقی حکومت نے مختص فنڈز سے زائد ادائیگی کی تھی، گزشتہ مالی سال میں وفاقی حکومت سے 986ارب 80کروڑ روپے ملنے تھے، جس میں 858ارب 80کروڑ فراہم کئے گئے۔
ان میں وفاقی ٹیکس کی مد میں 764ارب کے مقابلے میں 721ارب فراہم کئے گئے ایک فیصد دہشتگردی کیخلاف جنگ کی مد میں 91ارب 90کروڑ کے مقابلے میں 86ارب 70کروڑ فراہم ہوئے براہ راست فنڈز فراہمی کی مد میں 38ارب 70کروڑ کے مقابلے میں 30فیصد زائد یعنی 50ارب جاری ہوئے تاہم ونڈ فال لیوی کی مد میں 91ارب کے مقابلے میں ایک پائی بھی جاری نہیں ہوئی۔
وفاقی حکومت نے پن بجلی خالص منافع کی مد میں 85ارب کے مقابلے میں صرف 8ارب 50کروڑ جاری کئے ہیں۔ گرانٹ کی مد میں وفاق سے 62ارب 20کروڑ ملنے کی توقع تھی تاہم وفاقی حکومت نے صرف 7ارب 70کروڑ روپے ہی فراہم کئے، صوبائی حکومت نے اپنے وسائل سے 85ارب اکٹھے کرنے کا تخمینہ لگایا تھا جو سال کے اختتام تک 90فیصد یعنی 76ارب 20کروڑ ہی اکٹھا کیاجاسکا۔ =
