ویب ڈیسک: ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کیلئے جاری کوششوں کے باوجود درجنوں بچے موذی مرض کا شکار ہو رہے ہیں، اس دوران پولیو قطروں سے انکاری والدین پولیو کے خاتمہ کی راہ میں بڑی رکائوٹ بن گئے، پولیو کا شکار معذور بچوں کومعاشرے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پولیو سے بچاؤ کیلئے حفاظتی قطرے ہی واحد مؤثر حل ہے لیکن غلط فہمیوں کی وجہ سے پولیومہم کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو پا رہی، واضح رہے کہ پولیو کے شکار بچوں کیلئے نہ تو عوامی مقامات پر ویل چیئر فراہم کی جاتی ہے نہ ہی ان کیلئے مناسب طبی سہولیات دستیاب ہیں۔
سکول، دفاتر اور بازاروں میں ان کیلئے کوئی خصوصی انتظامات نہیں کئے جاتے،یہاں تک کہ معذور افراد کیلئے مناسب کپڑے اور جوتے بھی نایاب ہیں جس کہ وجہ سے معذور بچے گھروں میں محصورہو کر رہ جاتے ہیں اور خاندان پربوجھ بن جاتے ہیں۔
صوبے میں درجنوں کی تعداد میں ایسے لوگ ہیں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور بڑے عہدوں پر کام کررہے ہیں لیکن وہ معذوری کا شکار ہیں ان کا کہنا ہے کہ والدین نے انہیں قطرے نہیں پلائے تھے جس کی وجہ سے ان کی زندگی برباد ہوئی ڈاکٹرز کے مطابق پولیو وائرس کا خاتمہ صرف اس وقت ممکن ہے جب ہر بچے کو قطرے پلائے جائیں۔
یہ ویکسین محفوظ، مفت اور ہر بچے کا بنیادی حق ہے تاہم کچھ والدین اپنے بچوں کو پیدائش کے وقت تو ویکسین لگوا لیتے ہیں لیکن پولیو مہم کے دوران بچوں کوقطرے نہیں پلاتے کچھ علاقوں میں لوگ پولیو کے قطروں کو غیر محفوظ یا مذہبی نقطہ نظر سے غلط سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت میں یہ قطرے مکمل طور پر محفوظ ہیں اور عالمی ادارہ صحت کی جانب سے تسلیم شدہ ہیں، اگر ایک بچہ بھی ویکسین سے محروم رہ جاتا ہے تو پورا علاقہ خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق مذکورہ مسائل سے بچنے اور اپنے بچوں کو صحت مند رکھنے کیلئے والدین اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں، انکاری والدین پولیو کے خاتمہ کی راہ میں بڑی رکائوٹ بننے کی بجائے آنے والی نسلوں کو اس مقذی مرض سے بچانے میں حکومت کا ساتھ دیں۔
