ویب ڈیسک: پشاور میں بدامنی عروج پر پہنچ گئی ہے، جبکہ ان حالات میں شہری عدم تحفظ کا شکار ہونے لگے، شہر کے مختلف علاقوں میں قتل، ڈکیتی، راہزنی اور منشیات فروشی معمول بن چکے ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف رسمی ناکے لگا کر کارروائیوں کی حد تک محدود دکھائی دے رہے ہیں۔
تین روز قبل جمیل چوک میں دشمنی کی بنیاد پر مخالفین کو بیچ سڑک دن دیہاڑے 6 افراد کو قتل کر دیا گیا، جس سے علاقے میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہوگئی۔ اسی طرح دلزاک روڈ پر افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک نوجوان ٹک ٹاکر لڑکی کو صرف اس بناء پر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا کہ اس نے مبینہ طور پر دوستی کی پیشکش قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔
پشاور ہی میں ایک خاتون پولیس کانسٹیبل کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا دیا گیا، یہ واقعہ نہ صرف سوشل میڈیا پر وائرل ہوا بلکہ نوجوان طبقے میں شدید غم و غصہ کی لہر بھی دوڑ گئی۔ شہر میں موبائل سنیچنگ اور راہزنی کی وارداتیں اب معمول بن چکی ہیں۔ عوامی مقامات، بازاروں اور سڑکوں پر شہریوں سے موبائل فون، نقدی اور قیمتی اشیاء چھیننے کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
اس کیساتھ ساتھ موٹر سائیکل اور گاڑی چوری کی وارداتیں بھی روز بروز بڑھ رہی ہیں۔ متاثرہ شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس میں مقدمات درج کروانے کے باوجود چوروں کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی جاتی۔
مزید برآں، شہر میں ہر قسم کا نشہ گھر کی دہلیز پر آن لائن دستیاب ہے، جبکہ نوجوان نسل کو نشے کی لعنت میں جکڑنے والے گروہ آزادی سے اپناکاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ پولیس نشے کے اڈوں کیخلاف مؤثر کارروائی کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس صرف شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر ناکے لگا کر عام شہریوں کو پریشان کرنے میں مصروف ہے جبکہ آئس اور دیگر مہلک نشوں کا کاروبار کرنے والے عناصر کھلے عام دندناتے پھر رہے ہیں۔
شہریوں اور سماجی تنظیموں نے حکومت اور پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں بڑھتے جرائم پر قابو پانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔ یاد رہے کہ پشاور میں بدامنی عروج پر، شہری عدم تحفظ کا شکار ہونے لگے۔
