پاک افغان سرحد سے دہشت گردوں کی حسن خیل کے علاقے میں دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے54 دہشت گردوں کو ہلاک کرکے دراندازی کی کوشش ناکام بنادی گئی آئی ایس پی آر کے مطابق انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق یہ دہشت گرداپنے غیر ملکی آقائوں کے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے لئے دراندازی کی کوشش کر رہے تھے۔ یہ اب تک مارے جانے والے دہشت گردوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس یہ معلومات کچھ دن سے تھیں کہ ان کے بیرونی آقا ان پر زور ڈال رہے تھے کہ یہ جلدازجلد پاکستان میں گھسیں اور وہاں کوئی دہشت گردانہ سرگرمی انجام دیں، انہی معلومات کی بنیاد پر سرحدوں پر نگرانی اور چیکنگ سخت کردی گئی تھی۔دریں اثناء پولیس اور سیکورٹی فورسز نے امن کمیٹی کے تعاون سے ضلع لکی مروت کے درگہ جنگل میں دہشت گردوں کے درجنوں ٹھکانے تباہ کرکے دھماکہ خیز مواد قبضہ میں لے لیا پولیس کے مطابق دریائے کرم کے کنارے گھنے جنگل میں شرپسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی گئی سیکورٹی اہلکاروں نے آتشی مچن خیل، گھاٹی مچن خیل، سرکٹی مچن خیل اور پائندہ مچن خیل کے قریب جنگل کو گھیرے میں لے کر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا پتہ لگانے کے لیے ڈرون اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا پولیس کے کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے کمانڈوز اور مقامی امن کمیٹی کے اراکین نے بھی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں پولیس اور سیکورٹی فورسز کی مدد کی، آپریشن کے دوران سیکورٹی فورسز نے دھماکہ خیز مواد ،دیسی ساختہ بم بنانے میں استعمال ہونے والے آلات برآمد کرکے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو مسمار کر دیا،واضح رہے کہ درگہ جنگل میںدہشت گردوں نے محفوظ پناہ گاہیں قائم کررکھی تھیں جوضلع کے مختلف علاقوں میں تخریبی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کی جاتی تھیں،دہشت گرد پولیس اور سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے اور سڑک کنارے آئی ای ڈیز نصب کرنے کے بعد جنگل میں چھپ جاتے تھے۔شمالی وزیرستان کی پاک افغان سرحد پر ہمسایہ ملک سے خوارج اور دہشت گردوں کی مسلسل آمدورفت سے علاقے کا امن خطرات سے دو چار رہا ہے وقتاً فوقتاً سیکورٹی فورسز اور دہشت گرد خوارج میں جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ حالیہ دنوں میں جن جدید آلات سے دہشت گردوں کی نقل و حرکت اور کمین گاہوں کی پوری طرح قابل اعتماد نگرانی اور جدید ذرائع سے ان کو نشانہ بنانے کا تازہ اور کامیاب سلسلہ شروع کیا گیا ہے اس سے بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ اب بہت جلد دہشت گردوں کا صفایا ہو کر دہشت گردی کے خطرات میں نمایاں کمی آئے گی یا پھر اس کا باب مستقل طور پر بند ہوجائے گادہشت گردوں کو جس طرح تاک کر ان کے ٹھکانے ہی میں ان کو ہلاک کرنے کے جس جدید بندوبست کا استعمال کیا گیا ہے اس کے بعد اب دہشت گردوں کے لئے سرحدی خلاف ورزی دور کہیں جنگل اور پہاڑوںمیں کمین گاہیں بنانے اور آمدورفت سبھی ذرائع اب مسدود او رنہایت پرخطر ہوگئے ہیں 54دہشت گردوں کی ایک پوری جماعت کو بیک وقت ٹھکانے لگانے کا جو کامیاب عمل دہرایا گیا ہے اس سے بجا طور پر امید کی جاسکتی ہے کہ اب بالاخر سیکورٹی فورسز اس طویل اور صبر آزما جدوجہد کا اختتامی باب لکھنے کی منزل کے قریب آگئے ہیںگزشتہ روز کے واقعے کے بعد اب اس امر کا امکان کم ہی نظر آتا ہے کہ خوارج اب کسی کارروائی کی ہمت کر سکیں ان عناصر کی سرحد پار سے آمد کی روک تھام کا معاملہ بھی اب مزید سنجیدگی کا حامل امر بن گیا ہے جس پر افغان حکومت کو اب سنجیدگی اختیار کرنی چاہئے حالیہ واقعات کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس میں ٹی ٹی پی کے خوارج کے ساتھ افغان شہری بلکہ افغان رہنمائوں کے قریبی عزیزوں کی ہلاکت سے دہشت گردی میں ان کے براہ راست ملوث ہونے کے ثبوت سامنے آ رہے ہیں جس کے بعد پاکستان کے پاس گرم تعاقب کا حق محفوظ ہے شمالی وزیرستان کے بعد لکی مروت او ر بنوں کے علاقے دہشت گردی کے واقعات کی لپیٹ میں رہے جہاں پولیس اور سیکورٹی فورسز نے امن کمیٹی کے تعاون سے علاقے میں بھر پور تطہیری آپریشن کیا اس کی خاص اور قابل اطمینان بات مقامی افراد کا سیکورٹی فورسز اور پولیس سے بھر پور عملی تعاون ہے جو نہ صرف قابل تعریف اور حوصلہ افزاء ہی نہیں بلکہ نہایت موثر امربھی ہے ۔ حالات و واقعات اس امر پر دال ہیں کہ اب خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات اور خوارج کی تخریبی کارروائیوں کا تدارک اور ان پر قابو پانے کی منزل قریب ہے اور صوبے میں بہت جلد استحکام امن کے اقدامات میں نمایاں بہتری آئے گی۔
