اعظم سواتی کی ایک ماہ

اعظم سواتی کی ایک ماہ، خدیجہ شاہ کی 22 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور

ویب ڈیسک: پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنماوں اعظم سواتی کی ایک ماہ اور خدیجہ شاہ کی 22 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی خاتون رہنما خدیجہ شاہ کی مقدمات تفصیلات کے لئے دائر درخواست پر سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی، اس موقع پر پشاور ہائیکورٹ نے خدیجہ شاہ کو 22 مئی تک حفاظتی ضمانت دے دی۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر نیب سرتاج خان نے کہا کہ خدیجہ شاہ کے خلاف نیب کا کوئی کیس نہیں ہے، جبکہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کا ایک کیس ہے، منی لانڈرنگ کا، جبکہ اسلام آباد میں خدیجہ شاہ کے خلاف 6 مقدمات درج ہیں۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل محمد انعام یوسفزئی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت کا کوئی کیس نہیں ہے۔ ایسے میں عدالت نے خدیجہ شاہ کو 22 مئی تک حفاظتی ضمانت دے دی، اور حکم دیا کہ درخواست گزار 22مئی تک متعلقہ عدالتوں میں پیش ہو جائیں۔
دوسری طرف پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے اعظم سواتی کی ایک ماہ اور خدیجہ شاہ کی 22 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی گئی۔
اعظم سواتی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی اے کی تین انکوائریز ہیں، وفاقی حکومت کے اور کیسز کا رکارڈ ابھی تک نہیں آیا۔
جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے ریمارکس دیئے کہ وفاق کی دلچسپی بھی ہے اور سستی بھی ہے، ان عہدوں پر جو لوگ بیٹھے ہیں یہ معزز لوگ ہے، اگر ان کے خلاف کیسز ہے تو رکارڈ دیں، اور اگر نہیں ہیں تو بھی بتا دیں، یہ بھی اپنا کام کریں گے۔
انہوں نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر رکارڈ لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ پیشی پر اگر رکارڈ نہیں لائے تو ہم لکھیں گے کہ کوئی کیس نہیں ہے اور درخواست نمٹا دیں گے۔
اس موقع پر اعظم سواتی نے کہا کہ میں دل کا مریض ہوں، ایک مہینے کا ٹائم دیا جائے، وفاقی حکومت نے کیسز بنائے ہیں۔ اس پر عدالت نے اعظم سواتی کو ایک مہینے کی حفاظتی ضمانت دے دی، اور حکم دیا کہ وفاقی حکومت ایک ماہ میں اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیل فراہم کریں۔

مزید پڑھیں:  خضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہے، سیکرٹری داخلہ