ویب ڈیسک: امریکہ اور یوکرین کے درمیان قدرتی وسائل سے متعلق معاہدہ آخر کار طے پا گیا ،معاہدے پر دستخط کردیئے گئے ۔
کئی ماہ کے مذاکرات کے بعد کیے گئے اس معاہدے کے تحت یوکرین اپنی نادر معدنیات تک امریکا کو ترجیحی بنیادوں پرڈیل کیلئے رسائی دے گا۔
یوکرین کی اول نائب وزیراعظم یولیا سویریڈینکو نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے معدنیات معاہدے پر بدھ کو دستخط کردیے ہیں اور دعوی کیا کہ یوکرین فیصلہ کرے گا کہ کون سی معدنیات کہاں سے نکالنا ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ نادر معدنیات کو نکالنے کا کام شروع کرنے کیلئے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے۔تاہم یوکرین سے اگر یہ معدنیات حاصل کرلی گئیں تو امریکا کا ان نادر معدنیات کیلئے چین اور روس پردرآمدی انحصار کم ہوجائیگا۔
یوکرین کے پاس دنیا بھر کے گریفائٹ کا 6 فیصد موجود ہے جبکہ یورپ میں لیتھیم، ٹائٹینیم اور یورینیم کاسب سے بڑا ذخیرہ بھی یوکرین ہی میں ہے۔یہی نہیں یہ ملک بیریلیئم کی بھی غیرمعمولی مقدار کا حامل ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق معاہدے کے تحت امریکا یوکرین سرمایہ کاری اور تعمیر نو فنڈ قائم کیا جائے گا۔نادر معدنیات، تیل اور گیس کے نئے لائسنس سے حاصل 50 فیصد ریونیو سے چلنے والے اس فنڈ کا انتطام امریکا اور یوکرین مل کر کریں گے۔یہ بھی کہ امریکا اس فنڈ میں براہ راست رقم اور فوجی امداد کے ذریعے شامل ہوگا۔
معاہدے کے تحت کم یاب معدنیات کی مستقبل میں فروخت سے حاصل آمدنی میں امریکا کو حصہ دیا جائیگا۔ اس طرح جنگ کے آغاز سے اب تک یوکرین کو دی گئی 175 ارب ڈالر امداد کی امریکا کو واپسی ممکن بنے گی۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ روس کو پیغام ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک ایسے امن عمل کیلیے پرعزم ہے جس کا محور آزاد، خودمختار اور خوشحال یوکرین ہو۔
واضح رہے کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا کی جانب سے فوجی امداد کے بدلے میں یوکرین اپنی نادر معدنیات تک امریکا کو رسائی دے گا۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی کے فروری میں دورہ واشنگٹن کا مقصد بھی اس ڈیل پر دستخط کرنا تھا تاہم اوول آفس میں صدر ٹرمپ سے سخت جملوں کے تبادلے کے بعد انہیں دورہ مختصر کرکے وطن واپس جانا پڑگیا تھا۔
