ویب ڈیسک: پہلگام واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پر ڈیپ فیک ویڈیوز اور خبروں کی بھرمار ہو گئی ہے، مصنوعی ذہانت کے ذریعے ایک دوسرے کیخلاف زہر اگلنے کا سلسلہ زور پکڑنے لگا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی نے سوشل میڈیا پر اے آئی کے ذریعے ایک دوسرے کے خلاف زہر اگلنے کا نیا سلسلہ شروع کر دیا ہے، ٹک ٹاک، ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پر ڈیپ فیک ویڈیوز، میمز کی بھرمار نے سچ اور جھوٹ کے درمیان فرق کرنا مشکل بنا دیا۔
صارفین نے اے آئی ٹیکنالوجی کو”میم وار”میں تبدیل کر دیا ہے جہاں مقصد صرف وائرل ہونا اور زیادہ سے زیادہ لائکس اور شیئرز حاصل کرنا ہے، حال ہی میں وائرل ہونے والی ڈیپ فیک ویڈیوز میں ہندوستانی لیڈرز کو پاکستانی ترانہ گاتے ہوئے دکھایا گیا جبکہ کچھ ویڈیوز میں پاکستانی فوجی اہلکاروں کو مضحکہ خیز انداز میں پیش کیا گیا۔
پہلگام واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پر ڈیپ فیک ویڈیوز اور خبروں کی بھرمار ہو گئی ہے، اس دوران اے آئی جنریٹڈ آوازوں کے ذریعے مشہور شخصیات کے جعلی بیانات بنا کر پھیلائے جا رہے ہیں، جنہیں دیکھ کر عام شہری حقیقت اور فتنہ میں فرق نہیں کر پا رہے۔
ماہرین کے مطابق یہ رجحان معاشرے میں نفرت اور تقسیم کو ہوا دے رہا ہے، نوجوانوں کا ایک بڑا طبقہ اس ”میم وار” میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے، اے آئی کے ذریعے صرف 10 منٹ میں وائرل ہونے والا مواد تیار کیا جا سکتا ہے جو ہزاروں ویوز اور انگیجمنٹ حاصل کر لیتا ہے۔
صارفین کی جانب سے اس حوالے سے اعتراف کیا گیا ہے کہ ڈیپ فیک ویڈیوز زیادہ انگیجمنٹ حاصل کرتی ہیں چاہے وہ جعلی ہی کیوں نہ ہوں جبکہ ہندوستان پاکستان ٹرینڈز پر فوری ری ایکشن مواد بنانے سے اکاؤنٹس کی رسائی بڑھ جاتی ہے۔
ماہرین نے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ مواد نوجوانوں کو جذباتی طور پر مشتعل کر کے حقیقی زندگی میں تشدد کو ہوا دے سکتا ہے، جعلی خبریں اور ڈیپ فیک ویڈیوعوام کو گمراہ کرنے کا سبب بن ر ہی ہیں۔
