ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا میں 40ارب روپے کے سکینڈل نے مزید انکشافات کر کے تحقیقات کا نیا در وا کر دیا۔
حالیہ تحقیقات میں سامنے آنے والی معلومات کے مطابق آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے مالی سال 24-2023 کے دوران کی گئی چھان بین میں 21 ارب روپے سے زائد کی مشکوک ادائیگیوں اور مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا تھا۔
اس حوالے سے کی جانیوالی آڈٹ کے دوران جب ان ادائیگیوں کا موازنہ سی اینڈ ڈبلیو ڈویژن کوہستان اپر کے اصل کھاتوں سے کیا گیا تو وہاں ان رقوم کا نام و نشان تک نہ تھا۔
تحقیقاتی ٹیم کو کارروائی کرنے پر مزید پتہ چلا کہ یہ ادائیگیاں نہ صرف متعلقہ کھاتوں میں غائب تھیں بلکہ متعلقہ ڈویژن کی طرف سے جاری کردہ عام چیکس کی فہرست میں بھی ان کا کوئی اندراج موجود نہیں تھا۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان رقوم کے بارے میں محکمہ مواصلات و تعمیرات کو باقاعدہ طور پر آگاہ کیا گیا، لیکن تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، جبکہ محکمے کی جانب سے صرف اتنا کہا گیا کہ جواب بعد میں دیا جائے گا۔
محکمہ کی جانب سے اس قسم کے جواب نے شفافیت، جوابدہی اور احتساب کے عمل پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والی دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس اکاؤنٹ کو ٹھیکیداروں کی 2 فیصد ارنسٹ منی اور ریٹینشن منی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، اس حوالے سے اکاؤنٹ کے استعمال کا طریقہ کار پہلے سے طے شدہ تھا۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا میں 40ارب روپے کے سکینڈل نے مزید انکشافات کر کے تحقیقات کا نیا در وا کر دیا۔
