عوام ہر بار محروم ہی کیوں؟

اس بحث سے قطع نظر کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی کس حد تک گنجائش تھی اور حکومت عوام کو ریلیف دے سکتی تھی حکومت نے نرخوں میں کمی کا اعلان تو کر دیا ہے مگر ہر بار کی طرح وہی سوال اس مرتبہ بھی جواب طلب ہے حکومت کی طرف سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں صرف دو دو روپے فی لٹر کمی کے اعلان سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات عوام تک منتقل ہوں گے بھی یا نہیں اس وقت عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت ساڑھے تین سال کی کم ترین سطح پر آ چکی ہے۔ صرف گزشتہ تین ماہ کے دوران عالمی منڈی میں برینٹ خام تیل اور امریکی خام تیل کی قیمت میں تیس فیصد سے زائد کمی ہو چکی ہے لیکن اس دوران پاکستان میں پٹرول کی قیمت میں اس مناسبت سے خاطر خواہ کمی کی بجائے صرف ساڑھے چار روپے فی لیٹر کم کی گئی ہے تو دوسری جانب جبکہ پٹرولیم لیوی 18روپے فی لیٹربڑھائی دی گئی یہ ایک معمول بن چکا ہے کہ جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہوتا ہے تو کم از کم اضافہ بھی پانچ سے دس روپے تک کردیا جاتا ہے جس کے فوری اثرات ٹرانسپورٹ کے کرایوں اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر پڑتے ہیں مگر جب قیمتوں میں کمی کرنے کی باری آئے تو بخل سے کام لیا جاتا ہے اور معقول کمی کی گنجائش ہونے کے باوجود چند پیسوں یا دو چار روپے کی کمی کردی جاتی ہے جس سے نہ تو ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کوئی کمی واقع ہوتی ہے نہ ہی اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کوئی قابل ذکر کمی آتی ہے بلکہ کمی آتی ہی نہیں یوں قیمتوں میں کمی ہونے کے باوجود عوام کو کوئی فائدہ نہیں ملتا جس کے تدارک کا تقاضا ہے کہ حکومت کو عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کی کمی کی شرح کے مطابق کمی کرنی چاہئے اور اس کے ثمرات سے عوام کو مستفید کرنے کے اقدامات کو بھی یقینی بنانے کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے ایسا کرکے ہی حکومت عوام کو ریلیف دینے میں کامیاب ہو پائے گی۔

مزید پڑھیں:  تسبیح دردست زناردردل