پہلگام کے واقعے کا الزام بلاسوچے سمجھے پاکستان پرعائد کرنے کے بعد بھارت سندھ طاس معاہدے سے انحراف کے اعلان سے لے کرفضائی حدود کی خلاف ورزی اور لائن آف کنٹرول کی زمینی خلاف ورزی کی کسی کوشش میں ہی ناکام نہیں ہوا ہے بلکہ اب تو عالمی برادری بھی بھارت کی الزام تراشی پر کان دھرنے کو تیار نہیں ذرائع ابلاغ میں پاکستان کا پلہ بھاری ہونے کی بڑی وجہ حقائق اور سچائی کا راستہ اختیار کرنا ہے جبکہ بھارتی میڈیا مسلسل جھوٹ اور پراپیگنڈے کا سہارا لے رہا ہے جس سے الٹا بھارتی موقف کمزور اور غیر موثر ہی نہیں ناقابل قبول بھی بن گیا ہے یہ ساری صورتحال پاکستان کے پاس سفارتی طور پر بھارت کو پوری طرح عریاں کرنے کا سنہرا موقع فراہم کر رہا ہے جس کا تقاضا ہے کہ سفارتی محاذ پر روایتی سفارتکاری کی بجائے ایک بھرپور مہم چلائی جائے گرم لوہے پر ضربیں لگانے کا سنہری موقع ضائع نہ جانے دیا جائے پاکستان کی جانب سے بھارت کی جانب سے شروع کی گئی جارحیت اور خطے کی تازہ ترین صورت حال سے اقوام متحدہ کو آگاہ کرنے کا فیصلہ بروقت ہے۔ پاکستان خصوصی طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے لئے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو اجاگر کرے گا۔اعلامیے کے مطابق پاکستان واضح کرے گا کہ کس طرح ہندوستان کے جارحانہ اقدامات جنوبی ایشیا اور خطے سے باہر امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔یہ اہم سفارتی اقدام پاکستان کی عالمی برادری کے سامنے درست حقائق پیش کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد خطے کو بلاوجہ جس کشیدگی سے دو چار کیا اور کشمیریوں پر بطور خاص اور مسلمانوں کو بالمعموم نفرت اور تشدد کا نشانہ بنایا اس کا اقوام عالم نے پہلی بار سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں پہلگام فالس فلیگ حملے اور بھارتی حکومت کی ریاستی جبر، انسانی حقوق کی پامالی اور انتہا پسند پالیسیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق بی جے پی حکومت نے اس حملے کو بنیاد بنا کر میڈیا کے ذریعے انتہاپسند قوم پرستی کو فروغ دیا اور کشمیریوں کے خلاف مزید سخت اقدامات کیے۔الجزیرہ نے انکشاف کیا کہ1500سے زائد بے گناہ افراد کو بغیر ثبوت حراست میں لیا گیا اور ہزاروں گھروں کو بغیر تحقیق منہدم کر دیا گیا۔ادھر یورپی یونین نے بھارت کی حمایت سے انکار کردیا،جس کے بعد بھارت کے وزیر خارجہ نے یورپی ممالک کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو مبلغین نہیں، شراکت داروں کی ضرورت ہے، نصیحتیں سننے کا وقت گزر چکا، اب باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہیں، اور یورپ کا کچھ حصہ آج بھی اس حقیقت کو تسلیم کرنے میں مشکلات کا شکار ہے۔اسلامی تعاون تنظیم(OIC) کے مستقل خودمختار انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے بھی بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت انگیز حملوں، اسلاموفوبیا اور انتقامی تشدد پر شدید تشویش اور مذمت کا اظہار کیا گیا ہے۔او آئی سی اعلامیے کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے مختلف حصوں اور بالخصوص مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو انتقامی حملوں، نفرت انگیز تقریروں اور آن لائن و آف لائن تشدد کا سامنا ہے۔ کمیشن کے مطابق یہ حملے دائیں بازو کی ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے کیے جا رہے ہیں، جو پہلگام واقعے کا الزام بلاجواز طور پر مسلمانوں پر عائد کر رہی ہیں۔کمیشن نے مطالبہ کیا کہ پہلگام واقعے کی غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات کی جائیں اور انسانی جانوں کے احترام کو ہر صورت مقدم رکھا جائے۔کمیشن نے اقوام متحدہ اور اس کے انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کی صورتحال پر نظر رکھیں اور ان کے حقوق اور وقار کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کریں۔کمیشن نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کی جانچ کے لیے ایک بین الاقوامی تحقیقاتی مشن بھیجا جائے، جو آزادانہ طور پر وہاں کے حالات کا جائزہ لے کر دنیا کے سامنے حقائق رکھے۔ان سارے حالات کا خوش آئندپہلو یہ ہے کہ بھارتی پراپیگنڈہ ناکام ہو گیا ہے اور دنیا اب نہ صرف ان کے جھوٹے پراپیگنڈے کو تسلیم کرنے پر ہی تیار نہیں بلکہ بھارتی مظالم بھی اب طشت ازبام ہو گئے ہیں خود بھارت میں مختلف اقلیتی برادریوں اور اعتدال پسند ہندوئوں کی جانب سے بھارت کو ہوش کے ناخن لینے کے مشورے دیئے جارہے ہیںاور انتہا پسندی سے باز رہنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ ایسے میں ا قوام متحدہ کے فورم پر مقبوضہ کشمیر کے تنازعے کو پھر سے زندہ کرنے کا پاکستان کے پاس سنہری موقع ہاتھ آگیا ہے اقوام متحدہ میں بھارتی مظالم اور پراپیگنڈے کو آشکارا کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو مضبوط کشمیر کے بارے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے یہی بھارتی پراپیگنڈے کا موثر جواب بھی ہے اور قومی مفاد کا تقاضا بھی۔
