ویب ڈیسک: 7سال سے جامعات اساتذہ ترقی کے منتظر، مالی بحران بھی شدید ، تعلیمی میدان میں کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا یونیورسٹیز کوارڈینیشن کونسل کے عہد داران نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد مرکز سے صوبوں کو منتقل ہونے والے اختیارات کے سلسلے میں خیبر پختونخوا میں تعلیمی میدان میں کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے، ان میں قابل ذکر ہائر ایجوکیشن کمیشن کا قیام ہے۔
2018 کے بعد نہ تو اس طرف توجہ دی گئی اور نہ جامعات کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے کوئی عملی اقدامات کئے گئے۔
سابق وائس چانسلر ڈاکٹر نور محمد، پروفیسر احسان علی ڈاکٹر، ڈائریکٹر آئی ای آر پروفیسر محمد روف اور پروفیسر ڈاکٹر نورجہان نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 2018 کے بعد کسی پروفیسر کو ترقی نہیں دی گئی اور ترقی کا عمل اسی طرح ٹھپ پڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 7سال سے جامعات اساتذہ ترقی کے منتظر ہیں، خیبر پختونخوا کے تمام جامعات اس وقت مالی بحران کا بھی شکار ہیں جس کی وجہ سے ایک طرف پروفیسرز تنخواہوں سے محروم رہتے ہیں تو دوسری طرف یونیورسٹیوں کے ریٹائر ملازمین پنشن سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بھی ہمارے پروفیسرز اور ریٹائرڈ ملازمین نے عید کے موقع پر بچوں کے لئے کپڑے نہیں بنائے کیونکہ حکومت کے پاس ہمارے لئے رقم نہیں تھی اور اس مرتبہ بھی یہی حال ہے ۔ صوبائی حکومت تمام ریٹائر ملازمین کو وقت پر بلا تاخیر پینشن کی ادائیگی یقینی بنائے تاکہ ان میں پھیلی بے چینی ختم ہو سکے یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری بھی بنتی ہے کہ وہ جامعات کو فنڈ فراہم کریں اور ریٹائرڈ ملازمین کو ان کا حق ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ 15 مئی بروز جمعرات پشاور یونیورسٹی پیوٹا کے زیر اہتمام ایک تعلیمی جرگے کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ جس میںصوبے کے تمام سٹیک ہولڈرز جن میں سول سوسائٹی سیاسی جماعتیں اور تعلیمی ماہرین اور صحافی شرکت کریں گے اور اس سلسلے میں خیبر پختونخوا کی حکومت کو بھی دعوت دی جا رہی ہے۔
