سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس میں گیس کی لوڈ شیڈنگ اور کم پریشر پر سوئی ناردرن حکام کا یہ کہنا ہے کہ اگر گھریلو صارفین کو بلاتعطل گیس فراہم کریں اور لوڈ شیڈنگ نہ کریں تو پھر قیمت بھی بڑھانی پڑے گی ایم ڈی سوئی ناردن گیس نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گیس کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ درآمدی ایل این جی ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں قدرتی گیس کی پیداوار صرف 45فیصد رہ گئی ہے اور بقیہ 55فیصد گیس کی ضرورت باہر سے منگوا کر پوری کی جارہی ہے امر واقعہ یہ ہے کہ بدقسمتی ملک میں صرف قدرتی گیس ہی نہیں بلکہ بجلی کے مسئلے پر بھی عوام کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جا رہا ہے اس کی حقیقت پوری قوم اچھی طرح جانتی ہے ‘ بجلی کی پیداواری منصوبوں پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی بجائے متنازعہ منصوبوں کو بار بار سامنے لا کر وقت اور پیسہ برباد کرنے کے سوا ہمارا قومی رویہ اور کچھ بھی نہیں رہا اسی طرح قدرتی گیس کے نئے ذخائر کی دریافت کی خبریں تو اکثر و بیشتر سامنے آتی رہی ہیں جن سے باعث طمانیت کے زمرے میں شامل نہیں ہوئی ‘ اس وقت بھی سوشل میڈیا پر خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع کے بعض مقامات سے ایسی خبریں تصویریں بلکہ ویڈیوز بھی کبھی کھبار وائرل ہوجاتی ہیں جن میں عام لوگ بعض جگہوں پر پلاسٹک کے بڑے بڑے غبارے زمین سے برآمد ہونے والی گیس سے بھر کر کھلم کھلا اپنے گھروں کو لے جاتے نظر آتے ہیں مگر ان پر کسی متعلقہ سرکاری ادارے کی نظر نہیں پڑتی کہ وہ ان مقامات سے دن رات خارج ہونے والی گیس کو کسی مربوط طریقے سے قابو میں لا کر عوام کو مہیا کرنے پر توجہ دے بہرحال اصل سوال تو یہ ہے کہ اگر بقول ایم ڈی سوئی ناردرن گیس عوام کے لئے گیس مہنگی کردی جائے تو پھر بلا تعطل اور بناء لوڈ شیڈنگ گیس مہیا کی جائے گی ورنہ نہیں ‘ تاہم ہماری ناقص رائے میں گیس(جو پہلے ہی خاصی مہنگی ہے )کو مزید مہنگا کیا جائے تب بھی ایک آدھ مہینے کے بعد دوبارہ صورتحال اسی نہج پر پہنچ چائے گی اور عوام اسی طرح گیس سے محروم رہیں گے۔
