منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایک بج کر پانچ منٹ پر ہندوستان نے اپنی سرزمین سے آپریشن سیندور کا پاکستان کے خلاف آغاز کیا ۔یہ میزائل حملے پاکستان کے ہندوستان کی سرحد کے ساتھ جڑے چھ سرحدی شہروں میں مظفرآباد آزاد کشمیر سے بہاولپور جنوبی پنجاب تک رات تقریبا ڈیڑھ بجے تک جاری رہے۔ پاکستانی سرکاری ذرائع ابلاغ نے تصدیق کی کہ انڈین میزائل اسٹرائیکس کی زد میں آنے والے سویلین مقامات مظفرآباد، کوٹلی، مرید کے ،احمد پور شرقیہ ، مظفر گڑھ اور سیالکوٹ میں واقع ہیں۔اور ان میزائل حملوں کی زد میں کوئی ملٹری ٹارگٹ نہیں آیا۔انڈین سرکاری میڈیا نے بھی دعوی کیا ہے کہ انڈین میزائل حملوں کی زد میں آنے والے مبینہ طور پر نو دہشت گردی کے مراکز کو پاکستان کے سرحدی شہروں میں نشانہ بنایا گیا جن میں پاکستانی کشمیر میں دو مرکز مظفر آباد ایک پونچھ، ایک بمبھیر، ایک کوٹلی جبکہ پاکستان کی سائیڈ پر دو مقامات کو سیالکوٹ، ایک مرید کے اور ایک کو بہاولپور میں نشانہ بنایا گیا۔ بھارت کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ہندوستان نے یہ میزائل حملے مبینہ طور پر22 اپریل کو انڈیا کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پہلگام میں26 سیاحوں کے قتل کے جواب میں کیے ہیں۔ پاکستان نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے26 سے زیادہ بے گناہ شہریوں کی شہید ہو جانے کی بھی تصدیق کی ہے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی فضاں میں ان حملوں کے دیے گئے وقت پر ہندوستان کے پانچ سے زیادہ نہایت جدید ترین جنگی جہازوں کو بھی گرا لینے کا دعوی کیا گیا ہے۔بھارتی ذرائع ابلاغ نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ پاکستان میں کسی بھی ملٹری یا معاشی ہدف کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے اور یہ میزائل حملے بڑے محدود اور اور ہدف کے عین مطابق کیے گئے ہیں۔ان میزائل حملوں کے فورا بعد گزشتہ روز دن کے11 بجے پاکستان میں نیشنل سیکیورٹی کونسل کی ایک اہم میٹنگ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت
منعقد ہوئی ۔اس اجلاس میں پاکستانی افواج کو مکمل طور پر اختیار دے دیا گیا ہے کہ وہ دشمن سے جس طرح سے چاہیں نمٹیں اور ملک کے دفاع کیلئے ہر قدم اٹھائیں۔قبل ازیں ان حملوں کے فورا بعد صبح پریس میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے آئی ایس پی آر کے سربراہ نے یہ بات واضح کی کہ پاکستان اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے وہ اپنی مرضی سے اپنے مرضی کے وقت کے مطابق ان حملوں کے جواب میں کاروائی کر سکتا ہے ۔ان حملوں کے فورا بعد پوری دنیا میں ایک تشویش کی لہر دوڑ گئی امریکی صدر ٹرمپ نے ان حملوں کو نہایت شرمناک قرار دیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ان حملوں کی نہ صرف مذمت کی بلکہ ہندوستان اور پاکستان کی حکومتوں پر زور دے کر کہا کہ وہ فوجی اقدامات سے گریز کریں۔ چین ،فرانس ،جاپان کی جانب سے واضح طور پر پاکستان اور ہندوستان سے کہا گیا ہے کہ وہ فوجی اقدامات سے گریز کریں اور کشیدگی کو مزید بڑھنے نہ دیں۔ اسرائیل نے ان حملوں کے فورا بعد ہندوستان کی حمایت میں بیان دیا ہے اس سلسلے میں اپنی جانب سے تمام قسم کے تعاون کا یقین دلایا ہے۔ اقوام متحدہ پہلے ہی اس مسئلے پر ثالثی کی پیشکش کر چکی ہے جبکہ قطر اور ایران کے سفارت کار باقاعدہ طور پر پاکستان اور ہندوستان کی حکومتوں کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں جس کا مقصد دونوں ایٹمی پڑوسیوں کو جنگی صورتحال میں جانے سے روکنا
ہے۔ اس ہر لمحے بدلتی ہوئی صورتحال میں اگر اب تک ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت کی جانب سے کی جانے والی میزائل سٹرائکس کو پاکستان نے اپنی شہری آبادی پر حملہ قرار دیا ہے اور اس کے جواب میں اپنی مرضی کے وقت پر جواب دینے کا بھی اعادہ کیا ہے۔ان میزائل حملوں کے نتیجے میں اگر ایک جانب پاکستان کے چھ شہروں کو نشانہ بنایا گیا ہے تو دوسری جانب ہندوستان کے پانچ سے زیادہ جدید ترین ہوائی جہازوں کو لائن اف کنٹرول کی فضائوں میں پاکستان کی جانب سے مار گرا دینے کا دعوی بھی کیا گیا ہے۔ ہندوستان کی جانب سے باقاعدہ اس دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے بلکہ خاموشی اختیار کی گئی ہے کچھ ذرائع ابلاغ جو ہندوستان کے سوشل میڈیا پر موجود ہیں انہوں نے ہندوستان کے تین جدید ترین جہازوں کا پاک فضائیہ کے جہازوں کے ساتھ مد بھیڑ میں تباہ ہو جانے کا اعتراف کیا ہے۔ ہندوستان کی جانب سے سرکاری طور پر خاموشی اختیار کیا جانا اس بات کی دلیل ہے کہ یقینی طور پر ہندوستان کے فضائیہ کے کچھ جہاز پاک فضائیہ کے ساتھ ٹکڑائو میں تباہ ہوئے ہیں جن درست کی تعداد کا فی الحال تعین کیا جانا مشکل ہے۔ ہندوستان کے میزائل حملوں کی پاکستان میں تصدیق کی گئی ہے لیکن اس میں سویلین آ بادی کے شہید ہونے کی بات کی گئی ہے جبکہ ہندوستان کی جانب سے یہ مبینہ دہشت گردی کے ٹارگٹ تھے جن پر حملہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور انڈیا کی افواج کے مابین شدید زمینی جھڑپوں کی اطلاعت بھی آرہی ہیں۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس آپریشن سیندور میں
ہندوستان کو کوئی ایسی کامیابی نہیں ہوئی کہ وہ اس کو ثبوت کے طور پر اپنے سیاسی مقصد کے حصول کے لیے پیش کر سکے کہ یہاں مبینہ طور پر دہشت گردوں کی پناہ گاہیں تباہ کر دی گئی ہیں۔ انڈین میزائل حملوں کے فوری جواب کے طور پر پانچ جدید ترین بھارتی جہازوں کا یا اس سے زیادہ کا تباہ ہو جانا اس بات کو بالکل واضح کرتا ہے کہ نہ ہی ہندوستان اور نہ ہی پاکستان کو اس جھڑپ میں کوئی واضح کامیابی ہوئی ہے ہاں دونوں جانب سے اسکور تقریبا برابر ہے دیگر لفظوں میں نہ کوئی جیتا نہ کوئی ہارا اور اس کے بعد ہندوستان کی جانب سے آنے والے بیانات جن میں آپریشن کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کی بات قطعی کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ پاکستان کی جانب سے ہندوستان کے پانچ سے زیادہ جہازوں کو گرا لینے کے اعلان سے اندازہ ہوتا ہے کہ اب شاید یہ جنگی کشیدگی بڑھے گی نہیں بلکہ کم ہوگی ۔وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل سیکیورٹی کونسل کی ہونے والی میٹنگ کے ابتدائیا علامیہ سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان اب یہ جنگ سفارتی محاذ پر لڑنا چاہتا ہے ۔ بدھ کی دوپہر کو کراچی اور لاہور کے درمیان فضائی راستے بحال کرنے کے پاکستانی اعلان سے یہ بات سمجھ آرہی ہے کہ پاکستانی فیصلہ ساز یہ اب اس کشیدگی کا رخ سفارت کاری اور مذاکرات کی میزوں پر کرنا چاہتے ہیں اور آنے والے دنوں میں یہ کشیدگی کم تو ہوگی لیکن شاید مزید نہ بڑھے۔ہندوستان نے اس کارروائی کو آپریشن سیندور کا نام دے کر اپنے آپ کو مکمل طور پر ہندو مت سے ہم آہنگ ریا ست قرار دے دیا ہے۔ شاید ہندوستان کے فیصلہ سازوں کے خیال میں سیندور کی جراثیم کش صلاحیت سے صرف مسلمان ہی مر سکتے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ اب شاید اس کے زہر کا ذائقہ ہندوستان کی حکومت اندرونی سیاسی محاذ پر ناکامیوں کی صورت میں چکھنے پر مجبور ہو جائے۔
