وطن کی فکر کر ناداں

ملک بھر میں جہاں ایک طرف بھارتی جارحیت پر عوام کا سخت ردعمل کا اظہار ہو رہا ہے ایک ایسے وقت میں جب ملک حالت جنگ میں ہے اور تمام سیاسی جماعتیں ملک کی دفاع پر یک زبان ہو کر افواج پاکستان کی پشت پر کھڑی ہیں عوام اپنے محافظین کی حمایت اور ان کا حوصلہ بڑھانے کیلئے جلوس نکال کر ان سے اظہار یکجہتی بلکہ قومی یکجہتی کا عملی اظہار کر رہی ہے بعض عناصر کی جانب سے مبہم مؤقف اختیار کرنا حیران کن امر ہے اطمینان کا باعث امر یہ ہے کہ پوری پاکستانی قوم مشکل کی اس گھڑی میں متحد ہے پاکستانی قوم اسی جذبے کا اعادہ کریگی جو اس قوم کا وطیرہ رہا ہے پاکستانی قوم خواہ کتنے بھی اندرونی سیاسی اور گروہی اختلافات کا شکار ہو لیکن جب بھی اس کے سرحدوں پر جارحیت کے خطرات ہوں پوری قوم ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد ہوتی رہی ہے اور پورے عزم کیساتھ دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہوتی ہے اس وقت جہاں ایک طرف اس طرح کے حالات درپیش ہیں وہاں کچھ داخلی عناصر کی جانب سے کچھ اس قسم کے خیالات کا اظہار کیا جا رہا ہے جو پاکستانی قوم کا وطیرہ اور طرز عمل ہر گز نہیں اس طرح کے عناصر اگرچہ مٹھی بھر ہیں لیکن ان کے طرز عمل پرافسوس ضرور ہوتا ہے محولہ عناصر کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ ملک یہ مقدس سرزمین ہے تو ہم ہیں اور یہی سرزمین ہمارا مسکن اور مدفن ہے اس کا دفاع صرف افواج پاکستان کا نہیں ہم سب کا فرض ہے اس طرح کے حالات میں جہاد کی فرضیت کے احکامات لاگو ہوتے ہیں یا نہیں اس بارے میں علماء کرام ہی بہتر رائے دے سکتے ہیں تاہم اتنا ضرور ہے کہ اس وقت ہم میں سے ہر ایک کو اس امر کیلئے تیار رہنا چاہیے کہ وطن عزیز کیلئے جان قربان کرنے سے دریغ نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا جائے داخلی طور پر اختلافات کوئی انوکھی بات نہیں لیکن جہاں داخلی معاملات پر قومی یکجہتی کا تقاضا غالب اتا ہو وہاں اس امر کی ہرگز گنجائش نہیں رہتی کہ داخلی اختلافات اور سیاسی معاملات کو ملکی سلامتی اور استحکام کے تقاضوں پر فوقیت دی جائے پاکستان بڑی قربانیوں کے بعد حاصل ہونے والا ملک ہے اور بڑی قربانیاں دیکر اس کا تحفظ کرنا بطور مسلمان اور بطور پاکستانی ہم سب کی ذمہ داری ہے اپنی ذمہ داریوں کے احساس کا تقاضا ہے کہ ایسے پروپیگنڈے یا ایسے خیالات کے اظہار سے گریز کیا جائے جس سے غلط فہمیاں پھیلنے کا اندیشہ ہو توقع کی جانی چاہیے کہ بعض عاقبت نا اندیشوں کو اس کا احساس ہوگا اور وہ بلا تاخیر اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کریں گے۔

مزید پڑھیں:  تلاش امن کی باری