پاکستان اپنے وقار اور آزادی

پاکستان اپنےوقاراورآزادی کی ہرقیمت پر حفاظت کرےگا:ڈی جی آئی ایس پی آر

ویب ڈیسک: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ بھارت بچوں، خواتین اور عام شہریوں کو نشانہ بنارہا ہے، پاکستان اپنے وقار اور آزادی کی ہرقیمت پر حفاظت کرے گا۔
انٹرنیشنل میڈیا کے ساتھ اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے الزام پاکستان پر لگادیا، حقیقت کیا ہے یہ دیکھنا چاہیے مگر اس کے برعکس بھارتی میڈیا نے بغیر ثبوت کہنا شروع کردیا کہ پاکستان ملوث ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران پاکستان ایئرفورس اور پاکستان نیوی کے سینئر افسران بھی ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے ہمراہ تھے ۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام پہاڑی علاقہ ہے، پہلگام میں جہاں یہ واقعہ ہوا، وہ جگہ سٹرک سے تقریبا ً5.3کلومیٹر دور ہے اور اس کا پولیس اسٹیشن سے فاصلہ 1.2 کلومیٹر ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے واقعے کی ایف آئی آر سلائیڈ پر دکھاتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعہ 2 بج کر 20منٹ پر ہوا جبکہ 2 بج کر 30 منٹ یعنی صرف 10 منٹ بعد پولیس جائے وقوع پر جاتی ہے، تفتیش کرکے واپس جاتی ہے اور مقدمہ درج کر لیا جاتا ہے جبکہ ایک طرف کا راستہ 30 منٹ کا ہے، تو ایسا کرنا انسانی طور پر ممکن ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کا متن میں کہا گیا ہے کہ لوگ سرحد پار سے آئے تھے، تو 10 منٹ میں انہوں نے نتیجہ اخذ کر لیا، جبکہ مزید کہا گیا کہ اندھادھند فائرنگ کی گئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس حوالے سے سنجیدہ سوالات جنم لیتے ہیں، اس کے بعد 3 بجے کے بعد بھارت میں سوشل میڈیا ہینڈلز نے کہنا شروع کیا کہ پاکستان نے پہلگام پر حملہ کیا، مطلب انہیں پتا تھا کہ کیا ہوا، لیکن اس کا ثبوت کہاں ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ٹی وی چینلز نے بھی یہی کہنا شروع کر دیا، اس حملے میں پاکستانی دہشتگرد ملوث ہیں، یہ باتیں بار بار بتانا اس لیے ضروری ہے کہ یہ بنیاد ہے، جس کی وجہ سے آج ہم فوجی صورتحال دیکھ رہے ہیں، اسی کی وجہ سے بے گناہ بچوں اور خواتین کو شہید کیا جارہا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے واقعے کے حوالے سے مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کی گفتگو چلائی، جس میں وہ واقعے پر سوالات اٹھا رہے ہیں کہ یہاں پر سب سے زیادہ (بھارتی)فوج ہے، اگر کوئی پوسٹ شیئر کرے گا تو اس کو رات میں ہی اٹھالیں گے، اتنا بھارتی فوج ہے تو وہ کیا کر رہی ہے؟ ایک اور شہری نے کہا کہ منصوبہ بنا کر ایسا نہ کرو، کیا یہ سیکیورٹی کی ناکامی نہیں ہے؟
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کے پاس شہریوں کے سوالات کے کوئی جوابات نہیں تھے، اس لیے انہوں نے توجہ ہٹانے کے لیے ایسا کیا، اور انہوں نے پاکستان پر حملہ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہزاروں ٹوئٹرز ہینڈلز اور سوشل میڈیا سائٹس پر پابندی لگادی، انہوں نے پاکستان کے تمام تر ڈیجیٹل میڈیا پر بھارت میں پابندی لگادی تاکہ ان کے عوام صرف وہی سنیں، جو وہ بتانا چاہتے ہیں، بھارت کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کہ پہلگام واقعے میں کون ملوث ہے، یہ آپ نہیں جانتے تو آپ نے فوجی محاذ کھول لیا۔
لفیٹیننٹ جنرل احمد شریف نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ پہلی بار ہے کہ بھارت نے ایسا کیا ہے کہ دہشتگردی کے واقعے کے سیاسی مفادات کے لیے استعمال کیا؟ نہیں اس کی ایک تاریخ ہے۔
انہوں نے سال 2000 میں چتی سنگ پورا واقعے کے حوالے سے لیفٹیننٹ جنرل (ر)کے ایس گل کا بیان سنوایا، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے پورا منصوبہ بنایا، تمام متعلقہ معلومات جمع کی، ان کی روٹین کیا ہے، کتنے مرد اور خواتین ہیں، ہتھیار کتنے ہیں، اور اچانک ایک رات کہا کہ سارے باہر چیکنگ کے لیے آئو، ہم نے کہا تھا اس میں بھارتی فوج ملوث تھی، جبکہ بی جے پی کی حکومت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنا چاہتی تھی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا ویڈیو بیان سنوانے کے بعد کہنا تھا کہ بھارت کی معصوم لوگوں کو مارنے کی تاریخ رہی ہے تاکہ سیاسی مقاصد حاصل کیے جاسکیں۔
انہوں 2019 میں پلوامہ واقعے پر اس وقت کے گورنر مقبوضہ کشمیر ستیا پال ملک کا بیان سنوایا، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اس واقعے کو انتخابات کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے کہ یہ پاکستان نے کیا اور ہمارے جوان مارے گئے اور اب انہیں ہرائیں گے اور یہ حکومت کی چالو پالیسی تھی
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ یہ ڈراما اور پاکستان سے سرحد پار دہشت گردی اور جہادی تنظیموں کی حمایت کے من گھڑت الزامات کی بنیاد پر فوجی کارروائی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی لیے حکومت پاکستان نے کہا ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں تو وہ ایک آزاد اور غیرجانبدار کمیشن میں پیش کریں، اور پھر اسے ان شواہد کا جائزہ لینے دیں، آپ کو جج، جیوری اور سزا دینے کا اختیار کس نے دیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج غلطی سے سرحد پار کرجانیو الے پاکستانیوں اور کشمیریوں کو پکڑ کر قید کرلیتے ہیں، پھر ان پر تشدد کرکے مار دیا جاتا ہے اور انہیں درانداز اور دہشت گرد قرار دے دیا جاتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیرملکی صحافیوں کو ایک بچے اور اس کے اہل خانہ کی فوٹیج دکھا کر کہا کہ ضیا مصطفی کو اکتوبر 2013 میں حراست میں لیا گیا تھا، پھر اسے اکتوبر 2021 میں دہشت گرد قرار دے کر شہید کردیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح پہلگام واقعے کے دو دن کے بعد شہریوں کو دہشت گرد قرار دے کر شہید کردیا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے ان افراد کے اہل خانہ کی گفتگو بھی حاضرین کو سنوائی جو کہہ رہے ہیں کہ دونوں بھائی مویشی ڈھونڈنے کے لیے ایل او سی کے قریب گئے تھے جنہیں بھارتی فوج نے فائرنگ کرکے شہید کردیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیرملکی صحافیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ جائیں اور ان حقائق کی تصدیق کریں، انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج روزانہ کی بنیاد پر معصوم شہریوں کو قتل کرکے انہیں دہشت گرد قرار دے دیتی ہے، پھر من گھڑت اور بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کرکے اس کا پرچار عالمی میڈیا پر کیا جاتا ہے اور پھر یہ کہتے ہیں کہ ہم حملہ کردیں گے، بھارت نے یہی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی تو پاکستان میں ہورہی ہے اور روزانہ ہورہی ہے، اور بھارت دہشت گردی کو اسپانسر کر رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی وزیراعظم سمیت کئی بھارتی عہدیداروں کے کلپس دکھائے جو پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے تھے، اس کے بعد بھارتی بحریہ کے افسر کلبھوشن یادو کا کلپ دکھایا گیا جس میں وہ پاکستان میں دہشت گردی کروانے کا اعتراف کررہا ہے۔
اس موقع پر ہتھیار ڈال دینے والے دہشت گردوں کے سرغنہ کی گفتگو دکھائی گئی جو کہہ رہا ہے کہ بلوچوں کی ہلاکتوں اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے پس پردہ بھارت کا ہاتھ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کا نیٹ ورک موجود ہے وہ دہشت گردوں کی تربیت اور انہیں ہتھیار فراہم کرتا ہے اور دہشت گردی کے کیمپ درحقیقت بھارتی سر زمین پر ہیں جہاں سے پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:  محکمہ صحت کیلئے 22ارب 25 کروڑ سے زائد کا ترقیاتی بجٹ تجویز