شہری تیاری کا وقت

پاک بھارت کشیدگی کے باعث پشاور اور صوبے کے دوسرے بڑے شہروں میں وار بک رولز کا نفاذ کرنے کی منصوبہ بندی کردی گئی ہے ان قواعد کے تحت بلند و بالاعمارتوں پر سائرن نصب کرنے اور ہنگامی صورتحال میں متاثرین کیلئے پناہ گاہوں کیلئے جگہ مختص کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ہسپتالوں میں پہلے ہی سے ایمرجنسی نافذ کی جا چکی ہے اس طرح پٹرول پمپس پر اضافی سٹار کی دستیابی کے حوالے سے بھی لائحہ عمل طے سبزیوں دالوں اور خوراک کی دیگر اشیاء کے اضافی سٹاک کے حوالے سے مارکیٹ کمیٹی کو تیاریاں مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔کشیدگی پر مبنی صورتحال میں شہری دفاع کی تیاری کو قومی ترجیح بننا چاہیے۔ حالیہ واقعات فکر انگیز سبق پیش کرتے ہیں۔2022کے سیلاب کے دوران، سندھ اور بلوچستان نے تباہی کا سامنا کیا، ریاستی ادارے ضروری ردعمل کے پیمانے کو بڑھانے سے قاصر تھے۔ بار بار انتباہات کے باوجود، ان صوبوں میں اب بھی منظم شہری دفاع اور بچائو کی خدمات کا فقدان ہے۔ اب، ملک کو ہائی الرٹ پر رکھتے ہوئے کسی تساہل کے متحمل نہیں ہو سکتے صحیح معنوں میں ایک موثر شہری دفاع کا نظام اب ناگزیر ہے صوبائی حکومت کو اپنے سول ڈیفنس کے محکموں کو بہتر فنڈنگ، آلات اور عملے کے ذریعے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔رضا کاروں کو تیار رکھا جائے واضح انخلا کے منصوبے، عوامی پناہ گاہیں اور نامزد امدادی مراکز ریسکیو1122جیسی ایجنسیوں اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے ساتھ مل کر قائم کیے جائیں ادارہ جاتی تیاری کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر آگاہی مہم بھی اہم ہے۔ شہریوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہنگامی حالات میں پرسکون اور موثر طریقے سے کیسے جواب دینا ہے۔ ٹیلی ویژن، ریڈیو، سوشل میڈیا اور مساجد کا استعمال کرتے ہوئے، عوام کو بنیادی ہنگامی ردعمل کے بارے میں آگاہی دی جانی چاہیے ممکنہ فضائی حملوں کے دوران پناہ لینے، ابتدائی طبی امداد کا انتظام، اور اگر ضرورت ہو تو محفوظ طریقے سے انخلا کیسے کیا جائے۔ اسکولوں اور کمیونٹی سینٹرز کو باقاعدہ مشقیں کرنی چاہئیں، جبکہ حفاظتی پروٹوکول کی وضاحت کرنے والے فلائرز اور ویڈیوز کو وسیع پیمانے پر تقسیم کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ، عام شہریوں کو اپنی تیاری میں براہ راست شامل ہونا چاہیے۔ ہر گھر کو بلیک آئوٹ کے طریقہ کار سے آگاہی ہونی چاہئے ضروری اشیا پرمبنی بیگ تیار رکھنا چاہئے اور قریبی پناہ گاہوں سے آگاہ ہی ہونی چاہیے۔ خاندانوں کو ہنگامی رابطہ کے منصوبے قائم کرنے چاہئیں، اور کمیونٹی رضاکاروں کو انخلا اور امدادی سرگرمیوں میں مدد کے لیے تربیت دی جانی چاہیے۔ بہت زیادہ تعجیل اور مشوش ہونے کی ضرورت نہیں صرف صورتحال چوکسی کا مطالبہ کرتی ہے، لیکن یہ خطرے کی گھنٹی نہیں ہے۔ گھبرانے کی بجائے سمجھدار، مربوط تیاری وقت کی ضرورت ہے۔پوری تیاری ہو تو حوصلے کے ساتھ درست اقدامات سے کسی بھی چیلنج کا سامنا کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:  ہوشیار رہنے کی ضرورت