وزیراعظم کا قوم سے خطاب ۔۔۔۔اور ؟

امریکہ سمیت بعض دوست ممالک کی کوششوں سے پاک بھارت جنگ بندی کے اعلان کے بعد قوم کو اعتماد میں لیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے رات گئے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے دشمن کیساتھ وہی کیا جو ایک باوقار قوم کو زیب دیتا ہے ،پاکستان کے شاہینوں نے چند ہی گھنٹے میں بھارتی فوج کی توپوں کو ایسا خاموش کیا جسے تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی، وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ جنگ بندی کی تجویز کا مثبت جواب دیا ہے یقین ہے کہ آبی وسائل ،جموں و کشمیر تنازعہ سمیت تمام مسائل انصاف کے تقاضوں کے مطابق حل کرنے کیلئے پرامن مذاکرات کا راستہ اپنایا جائیگا، انہوں نے کہا کہ اللہ اپنی راہ میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح صف بند ہو کر لڑنے والوں کو پسند کرتا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے فوجی تنصیبات اور آبی ذخیروں کو بھی نشانہ بنانے کی ناکام کوشش کی ،ہم نے فیصلہ کیا کہ دشمن کو اسی زبان میں جواب دیا جائے جسے وہ اچھی طرح سمجھتا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ پہلگام واقعے سے پہلے تک بھارت کے غرور و تکبر کی حالت یہ تھی کہ وہ پاکستان کو کسی خاطر میں لانے کو تیار ہی نہیں تھا ،ہمیشہ بڑھ چڑھ کر آتا تھا اور جب بھی کسی مسئلے پر کسی تیسرے فریق کی ثالثی کی بات کی جاتی تو وہ نہایت رعونت کیساتھ اس قسم کی ساری پیشکشوں کو رد کرتے ہوئے گفتگو کرنے تک تیار ہی نہیں ہوتا تھا، اسے یہ زعم تھا کہ وہ نہ صرف اپنی عددی برتری، سامان حرب کے انبار لگا کر اور خاص طور پر رافیل طیاروں کے حصول کے بعد تو یہ سمجھ بیٹھا تھا کہ اب خطے میں اس کے مقابلے کا کوئی ہے ہی نہیں ،پہلے اس نے مقبوضہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے بھارتی آئین کی متعلقہ شک کو یکطرفہ طور پر ختم کر کے” ہڑپ ڈبل ”کیا جس پر اسے کوئی مؤثر جواب پاکستان کی جانب سے نہ ملنے کی وجہ سے اس کے حوصلے بڑھتے چلے گئے اور بی جے پی کے انتہا پسند رہنماؤں کی نظریں آزاد کشمیر گلگت بلتستان پر بھی ٹکنے لگیں اور وہ کوئی نہ کوئی بہانہ ڈھونڈنے کی کوششیں کرنے لگے تاکہ آزاد کشمیر پر بھی” دھاوا” بول کر اسے بھی بھارت میں شامل کر لے، اس مقصد کیلئے اگرچہ وہ گزشتہ کئی مواقع پر فالس فلیگ کے ڈرامے رچاتا رہا تاہم ہر بار ناکامی کے بعد بھارتی ریاست بہار میں ہونیوالے چناؤ میں مخالف جماعتوں کی مضبوط حکمت عملی کے نتیجے میں ممکنہ ہار کے خوف کے پیش نظر اب کی بار اس نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچا کر نہ صرف اس نے اس کیلئے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی بلکہ اس کی آڑ میں مودی سرکار نے سندھ طاس معاہدے کو بھی یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کا پانی روکنے کا اعلان کیا ،مستزادیہ کہ اس نے پاکستان کیخلاف معاندانہ کارروائیاں شروع کر کے پاکستان کے صبر کا امتحان لینے کی کوششیں بھی شروع کر دیں، پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں شمولیت کا اعلان کر کے بھارتی پروپیگنڈے کے غبارے سے ہوا نکال کر دنیا پر واضح کر دیا کہ بھارت حسب معمول جھوٹ بول کر اپنے مزموم مقاصد کی تکمیل چاہتا ہے ساتھ ہی پاکستان نے نہایت واضح اور دو ٹوک انداز میں پوری دنیا پر واضح کر دیا کہ دریائے سندھ کا پانی بند کرنے کے کسی بھی اقدام کو اعلان جنگ سمجھا جائیگا، اس کے بعد حالات کس نہج پر پہنچے یہ اتنی پرانی بات نہیں بلکہ ایک سوا ہفتے کی داستان ہے جس میں بھارتی حکمرانوں اور عسکری قیادت کی زبانوں سے شعلے آگ اگلتے نظر آئے اور بھارتی میڈیا بھارتی بیانیے کو آگے بڑھانے اور بزعم خود پاکستان کو” سبق ” سکھانے کا پرچار کرتے دکھائی دئیے، ان حالات سے شہ پا کر بھارتی عسکری رہنماؤں نے جنہیں بھارت کی قومی سلامتی کے ادارے کے اجلاس میں کوئی بھی قدم اٹھانے کی کھلی چھوٹ دیدی گئی تھی بالآخر پاکستان کو ترنوالہ سمجھتے ہوئے پاکستان پر ڈرونز کیساتھ ساتھ فضائی حملوں کا آغاز کیا لیکن پاکستانی شاہینوں نے اس کے پانچ ( بعض غیر مصدقہ اطلاعت کے مطابق چھ )طیارے مار گرا کر اس کے غرور کو خاک میں ملا دیا اور پھر گزشتہ روز ” بنیان مرصوص” آپریشن کے ذریعے بھارتی عسکری اداروں کو نشانے پر لیکر جو تباہی بربادی اور اس کے تکبر و غرور کو خاک میں ملاتے ہوئے پاکستان کے اس دعوے کو سچ ثابت کر دیا کہ جب ہم جواب دیں گے تو وہ دنیا کو نظر ا جائیگا اور خود بولے گا، اس کے بعد بھارت کی فوجی تنصیبات اور طاقت کا جو حشر نشر کر دیا گیا اس نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے اور مختلف سیکٹروں میں سفید جھنڈا لہرا لہرا کر امن کی بھیک مانگنے پر مجبور کر دیا، بھارت کی درگت دیکھ کر وہ امریکہ جس کا صدر چار ،پانچ روز پہلے دونوں کو آپس ہی میں معاملات طے کرنے اور ان سے کوئی تعرض نہ رکھنے کی باتیں کر رہا تھا وہی امریکہ اچانک سرگرم ہو گیا اور جنگ بندی کیلئے سر توڑ کوششیں کرتا دکھائی دیا، دیگر دوست ممالک بشمول چین، ترکی، سعودی عرب، خلیجی ریاستوں کے بھی فعال ہونے کے بعد بالآخر جنگ بندی طے پائی، تاہم جنگ بندی کے باوجود بعض خبریں ایسی آرہی ہیں جن کے مطابق بھارت مختلف سیکٹروں میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے، اس لئے جنگ بندی میں کردار ادا کرنیوالوں کو اس صورتحال پر بھی توجہ دینی چاہیے۔

مزید پڑھیں:  لاکھ کانٹے سہی دامن میں