آج کے دور میں میڈیا کی جنگ کہاں اور کس نہج پر ہے، اس حوالے سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی جرمنی کے وزیر پروپیگنڈہ گوئبلز کے طور طریقے بھی اب فرسودہ نظر آتے ہیں اور اس حوالے سے مغرب دنیا میڈیا کو کس طرح استعمال کرتی ہے اس کو بھی اگر ایک طرف رکھا جائے تو ان سب کے مقابلے میں بھارتی میڈیا پر دروغ گوئی کا جادو سر چڑھ کر بولتا دکھائی دیتا ہے، اور خاص طور پر جب معاملہ پاکستان کا ہو تو بھارتی میڈیا کے اینکرز، نیوز کاسٹرز یہاں تک کہ ٹاک شوز میں شامل ہونیوالے تجزیہ کاروں اور خصوصاً دفاعی تجزیہ کاروں اور دیگر ماہرین کی زبانیں آگ اگلتے ہوئے سچ کو قتل کرنے سے بھی باز نہیں آتیں، گزشتہ چند روز سے یعنی جب سے پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن کے حوالے سے خبریں سامنے آنا شروع ہوئیں اور بھارتی حکمرانوں کی دھمکیوں نے فضا کو بوجھل بنا دیا تھا، بھارتی چینلز پر جس طرح کے جھوٹ کا طو مار باندھا جا رہا تھا اس کی حدیں کہاں تک پھیلی ہوئی تھیں اس کا اندازہ ان چینلز پر خبروں اور تبصروں کے دوران لاہور کی ” بندرگاہ ” کی تباہی کے علاوہ کئی شہروں بشمول کراچی اور پشاور کے( خدانخواستہ) ملیامیٹ ہونے کے بلند و بانگ دعوے سامنے آتے رہے جبکہ اس ” بیانیئے ” کو آگے بڑھانیوالوں کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ لاہور میں تو صرف دریائے راوی کبھی بہتا تھا( جو سندھ طاس معاہدے کی نذر ہو چکا ہے) اسی طرح پشاور اور کراچی کے بارے میں جھوٹ ” پاؤں ” نہ ہونے کی وجہ سے خود دروغ گو اینکروں کے منہ پر طمانچہ بن کر ان کا مذاق اڑا رہا ہے، اور خاص طور پر ان چند روز کے دوران جس قدر جھوٹ کا پرچار بھارتی میڈیا پر کیا گیا اس کو جب خود بھارتی افواج کی سرکاری ترجمان نے پاکستان کے جوابی اقدامات کے نتیجے میں اپنی تباہی اور بربادی کے حقائق تسلیم کرتے ہوئے بہ امر مجبوری کچھ نہ کچھ سچ اگل دیا تو بھارتی میڈیا کی آنکھیں کھل گئیں اور اب انہیں یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ وہ اپنے اگلے ہوئے جھوٹ کیلئے معذرت کا کون سا طریقہ اختیار کر کے اس شرمندگی سے جان چھڑائیں، تاہم بھارت میں بھی چند ایک آوازیں اس دوران بھی سچ کا دامن چھوڑنے سے باز نہیں آئیں اور انہوں نے خود اپنے ہی میڈیا کو ہوش کا دامن تھامنے کی تلقین کی ،یہاں تک کہ میجر گورو آریہ جو ایک عرصے سے پاکستان مخالف ” توانا” آواز قرار دئیے جاتے رہے ہیں انہوں نے بھی بالآخر سچ کو تسلیم کرتے ہوئے اتنا عرصہ پاکستان مخالف جھوٹ تراشنے پر شرمندگی کا احساس کرتے ہوئے خود بھارتی حکومت پر برسنے میں دیر نہیں کی جبکہ اس کے برعکس پاکستانی میڈیا کا رویہ زیادہ ذمہ دارانہ رہا جس پر اظہار اطمینان کیا جا سکتا ہے۔
