ایک اندازے کے مطابق 85 فیصد دائمی بیماریاں غیر صحت مندانہ طرزِ زندگی کو اختیار کرنے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔زیادہ تر طبی طلباء اور معالجین کو لائف سٹائل میڈیسن سے متعلق بنیادی باتوں جیسے غزائیت اور جسمانی سرگرمی کی مناسب تربیت نہیں ملتی ہے۔صحت کے شعبے سے منسلک افراد یا باقی ایسے افراد جن کا تعلق مریضوں کی دیکھ بھال سے ہوتا ہے، ان کا کام بہت اعلی اور قابل عزت ہے، مگر یہ کام سخت ذہنی دباؤ کا بھی سبب بن سکتا ہے۔ وہ بیمار ہوں یا صحت مند ہر صورت میں ان کو مریض کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سنبھالنی ہوتی ہے۔ہر وقت افسردہ رہنا ، یا بار بار موڈ خراب ہو جانا حقیقت میں ذہنی اور نفسیاتی صحت کہ وہ مسائل ہیں ،جن کے بارے میں لوگ کم ہی جانتے ہیں۔ یہ ایک بہت ہی عجیب بات ہے کہ آج تک ذہنی صحت کے بارے میں بات کرنے کو ممنوع سمجھا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ پڑھے لکھے افراد بھی اس بارے میں بات کرنے سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر معاشرے نے صرف کچھ خاص افراد کو ذہنی صحت اور مسائل پر بات کرنے کی اجازت دیدی ہے۔ یہ خاص اجازت ان لوگوں کو ان کی جنس، نسل ،معاشی و معاشرتی رتبے اور پیشے کی بنا پر دی گئی ہے۔ اس سے قطع نظر یہ حد بندی جتنی بھی منظم ہو مگر یہ غلط ، مایوس کن اور ناانصافی پر مبنی ہے۔ ذہنی صحت جو آپ کی نفسیاتی صحت کیلئے بہت ضروری ہے، اس سے صرف آپ کی ذات ، کیرئیر اور پیشہ ورانہ زندگی ہی متاثر نہیں ہوتی بلکہ اس کے اثرات آپ کی صحت پر بھی پڑتے ہیں۔ ڈپریشن یا اس جیسی دوسری نفسیاتی بیماریاں براہ راست آپ کے کھانے کی طلب کو متاثر کرتی ہیں۔ جس سے کمزوری ہو جاتی ہے اور قوت مدافعت بھی کم ہو جاتی ہے اور مختلف جراثیم حملہ کر کے بیمار کر سکتے ہیں۔ میں ٹیکنالوجی کا بہت معتقد ہوں لیکن ٹیکنالوجی کو بے مقصد انداز میں اپنانا کہاں کی دانشمندی ہے؟ یہ ٹیکنالوجی ہمارے لئے بنی ہے نہ کہ ہم اس کیلئے۔رات کو جاگنا اور دن کو سونا ایک معمول بن گیا ہے، لہٰذا ایک بہتر لائف سٹائل بہر حال ہمیشہ ہر انسان کی ضرورت ہے اور رہے گا۔اس کے علاوہ جن افراد میں بے چینی کی علامات خاص طورپرموجود ہوتی ہیں۔ تو یہ نفسیاتی مسئلہ ان کے خود مدافعتی اعصابی نظام کو تبدیل کرسکتا ہے۔ جو سانس لینے کے عمل اور دل کی دھڑکن پراثراندازہوسکتے ہیں اور کچھ نقصان دہ بیماریوں کا بھی باعث ہو سکتے ہیں۔لائف سٹائل میڈیسن دائمی بیماریوں سے نپٹنے کا ایک ابتدائی طریقہ ہے جو صحت مند طرزِ زندگی کو اختیار کرنے پر زور دیتا ہے۔ان دائمی بیماریوں میں ذیابیطس،دل کی بیماریاں اور موٹاپا وغیرہ شامل ہیں۔ شاپنگ سٹور میں داخلے کے وقت دروازے از خود کھل جاتے ہیں،گاڑی کے شیشوں کو ہاتھ والے ہینڈل سے اوپر نیچے کرنے کی بجائے بٹنوں پر منتقلی سے ہوئی،ہاتھ سے شیشے اوپر نیچے کرنے سے بازو اور کندھوں کی جو تھوڑی بہت ورزش ہو جاتی تھی انسان اس سے بھی رہ گیا۔دیکھا جائے تو یہ ساری چیزیں بنیادی
طور پر ایک جسمانی مفلوج شخص کیلئے بنائی جانی چاہئیں۔2001 کی بات ہے جب میں یونیورسٹی میں پڑھتا تھا تو ایک لینڈ لائن فون ہوتا تھا،فون کی بیل بجتی تھی تو پندرہ بیس قدم اٹھ کر فون سنا کرتے تھے بعض اوقات فون تک پہنچنے سے پہلے ہی گھنٹی بند ہوجاتی تھی۔جیسے ہی واپس آکر کمرے میں بیٹھتے فون پھر بجنے لگتا،جس پر دوبارہ فون کی طرف جانا پڑھتا تھا اس سے بھی سارا دن زیادہ نہ سہی تھوڑی بہت ورزش اور چلنا پھرنا ہوجاتا تھا مگر آب موبائل فون کے آنے کے بعد ہم ان پندرہ بیس قدموں سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔اس ضمن میں بہت سارے آگاہی سیمینار اور کانفرنسز میں جانے کا موقع ملتا ہے لیکن ایک بات قابل ذکر ہے کہ ہم آپنی زندگی میں مثبت طرزِ عمل کو فروغ دیکر بہت ساری بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ مثلآ باقاعدگی سے ہر روز ورزش کو معمولات کا حصہ بنائیں ،چہل قدمی کریں ،باغبانی کریں ،سانس کی ورزش کریں،تناؤ سے بچیں کیونکہ تناؤ ڈیپریشن اور موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے۔نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے قوت مدافعت کے نظام میں خرابی ہوسکتی ہے۔ذہنی اور دماغی طاقت کیلئے سماجی تعلقات بہت ضروری ہیں۔موٹاپا
جسمانی بیماریوں کی بڑی وجہ ہے جو روزمرہ زندگی میں مشکلات کے علاوہ دیگر امراض کا باعث بھی بنتا ہے۔چہل قدمی اور سیر سے موٹاپے پر قابو پانے کے علاوہ ذہنی وجسمانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ہم جو کھانا کھاتے ہیں دراصل وہی ہماری دوائی ہوتی ہے۔ لہٰذا غزائیت سے بھرپور سالم اناج،سبزیان جن میں فائبر ہو ان کو ہماری غذا کا حصہ ہونا چاہئیں۔ علاوہ ازیں سبزیوں ،پھلوں پھلیوں کی تمام اقسام دالیں،سالم اناج،میوہ اور روغنی بیج کو اپنی خوراک کا بھی حصہ بنائیں۔لائف سٹائل کا ہماری ذہنی وجسمانی صحت سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔یاد رہے اکثریت کینسر پریوینٹیبل ہے۔شوگر بھی پریوینٹیبل اور ریورسیبل ہے بشرطیکہ وزن کم کریں۔عجیب بات ہے ایک طرف پوری دنیا میں عوام کو اچھی زندگی کیلئے اپنا لائف سٹائل بہتر بنانے کی تاکید کی جاتی ہے ،دوسری طرف عالمی سطح پر ٹیکنالوجی کو ہر شعبے میں اپنا کر سارے کا سارا لائف سٹائل خود ہی تباہ کیا جارہا ہے۔آج کل نفسانفسی کا دور ہے۔ مہنگائی نے لوگوں کی مَت مار دی ہے۔ اچھی صحت کیلئے لائف سٹائل بہتر بنانا پڑتا ہے۔ سوشل میڈیا نے ہر کسی کی روٹین برباد کر دی ہے۔ اس سے وہی بچا ہوا ہے جس کے پاس سمارٹ موبائل فون نہیں ہے یا جسے سمارٹ فون چلانا نہیں آتا۔ لہٰذا خوراک کیساتھ آپ نے لائف سٹائل کا بھی خاص خیال رکھنا ہے۔اچھی غذا اور لائف سٹائل سے تقریباً 80 فیصد سے زیادہ بیماریوں کو ختم یا کنٹرول کرسکتے ہیں۔صحت مند طرزِ زندگی کی عادت کو اپنائیں اور اپنے روزمرہ کے معمولات میں شامل کریں کیونکہ صحت مند جسم میں روح بھی خوشحال،ہر لمحہ بہار ،ہر دن بے مثال،نہ تھکن کا غم اورنہ بیماری کا خوف۔
