آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا

پانی کی بندش کو پاکستان نے اعلان جنگ قرار دے کر بھارت کو تو سبق سکھا دیا لیکن ابھی یہ جنگ ختم نہیں ہوئی اور نہ ہی اس کے خاتمے کا امکان ہے اس لئے کہ یہ مسئلہ صرف دشمن کا پیدا کردہ نہیں بلکہ قدرتی حالات سے ایک تسلسل کے ساتھ بحران کی نشاندہی ہوتی ہے ۔ پانی کی قلت اور خوراک کے قحط کے خطرات میں آئے روز اضافہ اور شدت ہی کی صورتحال سامنے آرہی ہے ۔خیبر پختونخوا کے20 اضلاع بشمول پشاور میں پینے کیلئے استعمال ہونے والے زیر زمین پانی کی سطح تشویش ناک شرح کے ساتھ گرنے کی بار بار نشاندہی کی جارہی ہے جس کے مطابق شہری علاقوں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے کی رفتار زیادہ تیز ہے پشاور کے شہری علاقوں میں زیر زمین پانی کی سطح میں بھی کئی فٹ کمی آئی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں سالانہ ایک فٹ کمی ہورہی ہے ضلع خیبر میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے جہاں سالانہ زیر زمین پانی کی سطح سات اعشاریہ چار فیصد گر رہی ہے ہری پور میں6 اعشاریہ4 فٹ، مہمند میں5 اعشاریہ7 فٹ جبکہ باجوڑ میں زیرزمین پانی سالانہ تین اعشاریہ تین فٹ کم ہورہا ہے رپورٹ کے مطابق جنوبی وزیرستان سمیت صوبہ کے20 اضلاع میں زیر زمین پانی کی سطح مجموعی طور پر سالانہ حساب سے صفر اعشاریہ1 فٹ تک نیچے گر رہی ہے جو نہایت تشویشناک اور خطرے کی گھنٹی ہے آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا کے مصداق دوسری جانب ایک نئی تحقیق کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان سمیت کئی ممالک میں فصلوں کی پیداوار نصف کر سکتی ہیں۔اس نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث کم عرض بلد والے علاقوں میں چار اہم غذائی فصلوں چاول، مکئی، گندم، اور سویا بین کی پیداوار نصف تک گر سکتی ہے۔ ان علاقوں میں پاکستان سمیت متعدد ممالک شامل ہیں، جہاں غذائی تحفظ اور معاشی عدم استحکام کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔تحقیق کے مطابق کم عرض بلد والے علاقے، جو اپنے زرعی تنوع کی وجہ سے مشہور ہیں، اب گلوبل وارمنگ، غیر متوقع موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کی بڑھتی ہوئی شدت کی وجہ سے اپنی پیداواری صلاحیت کھو رہے ہیں۔نیچر فوڈ سائنس جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کے اضافے سے غذائی فصلوں کے تنوع میں نمایاں کمی آئی ہے۔ کئی خطوں میں مقامی فصلوں کے لیے موزوں درجہ حرارت اب بڑھ چکا ہے، جس کی وجہ سے صدیوں سے کاشت کی جانے والی اجناس اگانا مشکل ہو گیا ہے۔ ان حالات میں ہنگامی طور پر آبی ذخائر میں اضافہ اور بارش کے پانی کو زیادہ سے زیاد ہ محفوظ کرنے اور بڑے پیمانے پرپانی چوس کنوئیں بنا کر اسے صاف کرکے زیر زمین پانی کے ذخائر میں شامل کرنے پر کام کا آغاز ہونا چاہئے نیز ماہرین کو ایسے فصلوں کے بیجوں کی تیاری کے کام میں تیزی لانی چاہئے جو موسمی تغیرات اور بڑھتی ہوئی حدت سے کم سے کم متاثر ہوں اور زرعی پیداوار میں کمی کے باعث خوراک کی قلت پیدا نہ ہو۔

مزید پڑھیں:  واٹر پالیسی