ویب ڈیسک: پی ٹی آئی گرفتار ورکرز کی مدد نہ کرنے پر عاطف خان اور فیصل امین آمنے سامنے آ گئِے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی گرفتار ورکرز کی مدد نہ کرنے پر ارکان قومی اسمبلی عاطف خان اور فیصل امین گنڈاپور آمنے سامنے آگئے۔ عاطف خان نے وزیر اعلیٰ پر کرپشن الزامات عائد کردیئے، جس پر فیصل امین نے الزامات ثابت کرنے کا چیلنج دے دیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں گرفتار ورکرز کی رہائی اور ان کے اہل خانہ کی مدد کیلئے قائم وٹس ایپ گروپ میں مردان سے تعلق رکھنے والے ایک ورکرز کے اہل خانہ کے مسائل شیئر کئے، جس پر عاطف خان کو ہدایت کی گئی کہ وہ ان کی مدد کریں۔
گروپ میں موجود فیصل امین گنڈاپور سے بھی گلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت نے بھی گرفتار افراد کی مدد نہیں کی جس پر فیصل امین نے بتایا کہ صوبائی حکومت اپنی طرف سے ہر ممکن مدد کررہی ہے، تاہم جو ورکر زگرفتار ہیں ان کی نشاندہی اور مدد ان کے حلقے کے ممبران اسمبلی کی ذمہ داری ہے۔
ذرائع کے مطابق اس پر عاطف خان نے جواب دیا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو کرپشن سے فرصت ملے گی تو وہ ورکرزکی مدد کریں گے، جس پر فیصل امین غصہ ہوگئے اور شکوہ کیا کہ پارٹی کیلئے ہر فورم پر جنگ لڑی، گرفتار بھی ہوئے، شیلنگ اور فائرنگ کے سامنے کھڑے رہے، پھر بھی ایسے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔
مخالفین کی الزام تراشی سمجھ میں آتی ہے لیکن اپنے بھی الزام لگائیں تو تکلیف ہوتی ہے۔ فیصل امین نے عاطف خان کو چیلنج کیا کہ وہ علی امین پر عائد کرپشن الزامات ثابت کریں، وہ فوری وزیر اعلی کا عہدہ چھوڑ دیں گے۔ گروپ میں تلخی بڑھنے پر دیگر رہنمائوں نے مداخلت کی اور معاملہ رفع دفع کرا دیا، جس کے بعد عاطف خان نے گروپ سے اپنے پیغامات ڈیلیٹ کر دیئے۔
