دہشت گردی کی نئی لہر کا خطرہ

بھارت کی ہزیمت کے موقع پر یوم تشکر کے عین روز پشاور میں پرانے طرز اور تکنیک کے استعمال کا خود کش حملہ صوبے میں کسی خفیہ نیٹ ورک کو دوبارہ فعال کرنے کا عندیہ ہے محولہ واقعے میں خود کش بیلٹ کا استعمال کیا گیا جس کا استعمال کافی عرصے سے متروک ہو چکا تھا اور دہشت گرد خود کش جیکٹ کا استعمال کرتے تھے اس واقعے سے اس امر کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ واقعہ خود کش جیکٹ کا استعمال کرنے والے دہشت گرد گروہ کی کارروائی نہیں جنہیں عرف عام میں خوارج کہا جاتا ہے بلکہ یہ را کے نیٹ ورک کی دہشت گرد کارروائی نظر آتی ہے حالات کے تناظر میں ایسا ہونا عین متوقع ہے یہ کوئی بعید امر نہیں اور نہ ہی کوئی راز کی بات بلکہ اس کے خدشات میں اضافہ اور دہشت گردی کی ممکنہ لہر بھی غیر متوقع نہیں جس کے لئے پولیس اور عوام دونوں کو ہوشیار اور تیار رہنا چاہئے دشمن میدان جنگ میں فضا سے لے کر بحروبر میں ہر جگہ شکست کھا چکا ہے اور اپنا زخم چاٹ رہا ہے اب ان کا تخریب کاری پر متوجہ ہونا بعید نہیں بھارت ایک طویل عرصے سے بلوچستان میں بالخصوص اور ساتھ ہی خیبر پختونخوا میں بالخصوص ضم ا ضلاع میں مسلسل دہشت گردی اور امن و امان کی صورتحال خراب کرنے فرقہ وارانہ اور نسلی تصادم جھوٹے پراپیگنڈے اور اس جیسی دیگر مذموم سرگرمیوں میں مصروف ہے صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ سرحدوں کے اندر بھی بنیان مرصوص کی طرز پر ایک آپریشن شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردی کے اس نیٹ ورک کا بھی مکمل طور پر صفایا کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں:  کھربوں کی کمائی والے ٹیکس چور