وطن عزیز کچھ عرصے سے بطور خاص جن حالات سے دو چار رہا اس سے کئی وسوسے اور اندیشے جنم لینے لگے تھے کچھ عناصر کی پراپیگنڈہ پریشان کن تھی معاشی مسائل بھاری قرضے امن و امان اور ایک ایسے مکار دشمن ملک کے پڑوس میں ہونا جوہر وقت ڈنک مارنے کی تیاری میں رہتا ہو فتہ خوارج الگ سے درد سر کتنا عرصہ یہ کیفیت رہی ملک کے حالات دیکھ کر مستقبل کے بارے میں مشوش ہونا ہر محب وطن پاکستانی کی عادت ثانیہ ہونا فطری امر ہے میں جب بھی سوچتی تو اس سوال کا جواب ذہن کو الجھائے رکھتا کہ انحطاط کی جس منزل پر ہم آگئے ہیں اس سے پست درجہ عدم کا ہے ظاہر ہے ایمان کی حد تک اس بات کے بارے میں ہم پر یقین ہیں کہ پاکستان نے تاقیامت پائندہ و سلامت رہنا ہے مگر حالات ہیں کہ مشکل سے مشکل ترین جس کا سامنا صبر آزما اور مشکل سے بھر پور اس کے باوجود میرا تو ایمان ہے کہ جب پہاڑوں کے روئی کے گالوں کی طرح اڑنے کا وقت آئے گا تو پاکستان کے پہاڑ آخری ہوں گے ایک طرف ایمان و یقین کا یہ عالم دوسری طرف انتظار تھا کہ ایسا کیا معجزہ رونما ہوتا ہے کہ پاکستان کا عالم اسلام کی ا مامت کی طرف سفر کب اور کیسے شروع ہوتا ہے غزوہ ہند بھی کوئی کہانی نہیں احادیث شریف میں اس حوالے سے پوری وضاحت ہے غزوہ ہند کے جہاد میں شرکت کی نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے تاکید ہے فتح کی بھی بشارت ہے نعمت اللہ ولی کے فارسی کلام میں تو ہندوستان کے خلاف معرکہ کی قیادت کرنے والے جرنیل کا نام کیفیت اور جنگی صورتحال سے لے کر فتح تک کی پیشگوئی ہے معروف بزرگ کی پیشگوئی پر یقین نہ کرنے کا جواز موجود ہے ضروری نہیں کہ اسے تسلیم کیا جائے لیکن غزوہ ہند کے حوالے سے احادیث مبارک پر ذرا بھی شک کی گنجائش نہیں میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ یوں میرے خدشات اور خیالات کا ا چانک ایسا جواب سامنے آئے گا کہ میں ہی کیا دنیا نے بھی اب تسلیم کر لیا ہے کہ پاکستان نے جس قوت و صلاحیت کا مظاہرہ بنیان مرصوص آپریشن میں کیا وہ حیران کن اور ایک ایسا نقطہ آغاز ہے کہ اب پاکستان کے بارے میں دشمنوں کے خیالات میں بھی تبدیلی آگئی ہے دس مئی کا چڑھتا سورج مسائل زدہ پاکستان کی جگہ ایک طاقتور پاکستان کے طلوع ہونے کی نوید لے کر طلوع ہوا اور وقت غروب ہندوستان کے گھٹنے ٹیکنے کی خوشخبری سناتا ہواخدا حافظ کہہ گیا ۔ تمام طاقتیں قوتیں برتری اور حالات کا رخ موڑنے کی قدرت رکھنے والی ذات وحدہ لاشریک کے لئے زیبا کہ انہوں نے پاکستان کو ایک ایسی ناقابل یقین کامیابی سے ہمکنار کیا کہ اسے مٹانے والے خود فنا ہونے کے خوف میں مبتلا ہو گئے ۔ پاکستانی مجاہدین کو قدرت نے وہ کامیابی بخشی کہ دنیا حیران رہ گئی آپریشن بنیاں مرصوص کے بعد پاکستان نے ایک ایسے سفر میں قدم رکھ دیا ہے جس کی سمت غزوہ ہند نظر آتی ہے ہم جو اسباب پر نظر رکھنے کے عادی ہیں قدرت نے ان اسباب اور طرز کامیابی کی ایک جھلک دکھا دی ہے جس کا اختتام غزوہ ہند پر ہونا ہے ممکن ہے کچھ لوگوں کو یہ باتیں جذباتیت نظر آئیں اور کچھ کو شاید مضحکہ خیز بھی لگیں ایسا ہونا
اچھنبے کی بات نہیں ا ن کو حق حاصل ہے میں نے ان خیالات کو دل میں رکھ کر بعض غزوہ ہند کے پس منظر سے واقف طالب علموں سے جب گفتگو کی تو ان کے منہ سے بھی غزوہ ہند کا لفظ سن کر یقین ہو گیا کہ یہ صرف میری ہی سوچ نہیں ایک یونیورسٹی کا طالب علم بھی انہی خطوط پر سوچتا ہے جہاں یہ کامیابی کی ایک سیڑھی نظر آتی ہے وہاں اس امکان کو پوری طرح سامنے رکھنا بھی ضروری ہے کہ اب پاکستان دشمنوں کو پہلے سے کہیں زیادہ کھٹکے گا اور عالم کفر پاکستان کے خلاف مزید گھنائونی سازشیں کرکے اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی کوشش کرے گا اندرونی اور بیرونی محاذ پر اب پاکستان کو مزید سخت چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا چونکہ مادیت پرستی ہماری سوچ پر ہر وقت غالب رہتی ہے اس لئے پہلا سوال ہی معاشی مشکلات کا اٹھتا ہے میرا وجدان کہتا ہے کہ اس کا بھی قدرت معدنیات و قدرتی وسائل کی صورت سے لے کر حالات کی ایسی تبدیلی کی صورت میں ضرور کرے گا کہ پاکستان مشکل سے نکل آئے اب وہ اسلامی ممالک جن کو پاکستان اب تک اتنا اہم نظر نہیں آتا تھا اس کی اہمیت کے قائل ہوں گے اور اس کے معاشی دست راست بننے میں خود اپنی سلامیت تلاش کرنے لگیں گے اب ملک میں چینی سرمایہ کاری ہی کو تحفظ حاصل نہیں ہو گا بلکہ دنیا اسے طاقتور محفوظ ملک کی طرح دیکھ کر سرمایہ کاری کی طرف خود بخود متوجہ ہو گا بعید نہیں کہ پاکستان اب چین اور ترکیہ کے ساتھ مل کر دفاعی پیداوار کے شعبے میں داخل ہو بھارت یقینا رقبے معیشت فوج اورعسکری سازو سامان ہر لحاظ سے پاکستان سے بڑا اور طاقتور ملک ہے دشمن کو کمزور سمجھنا حماقت ہوتی
ہے اس کے باوجود اس حقیقت سے صرف نظر نہیں کی جانی چاہئے کہ اب خطے میں بھارت ہی طاقتور ملک نہیں بلکہ پاکستان نے پلہ برابر ہی نہیں توازن بھی اپنے حق میں کر لیا ہے جنرل(ر) جوشی کوسنئے وہ واضح طور پر پاکستان کو ٹیکنالوجی دفاعی مہارت سے لے کر جدید طیاروں اور سازو سامان میں بھی پاکستان کو ابھی ہی کا نہیں مستقبل قریب کا طاقتور ملک قرار دے رہا ہے خدا کرے گا ہم اپنے داخلی سیاسی مسائل پر بھی قابو پالیں گے جہاں ہم اتنے مواقع اور خوش فہمی کا شکار ہیں وہاں ہمیں ان چیلنجوں اور آئے روز سامنے آنے والے حالات کو بھی مدنظر رکھنا ہوگی پاکستان کے لئے پہلے یہ آسانیاں نہ ہونے کے برابر اور مشکلات پہاڑ جتنی کھڑی کرنے کا رجحان رہا ہے اب اور بھی عدم تعاون اور سازشوں کا سامنا ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے راستے کی مشکلات اور آنے والے حالات کتنے بھی مشکل سہی مگر اب پاکستان کی حفاظت کے حوالے سے تشویش کم ہوئی ہے ایک اطمینان ہوا ہے کہ ملک اب روایتی دشمن کے دانت کھٹے کرنے کی پوزیشن میں آگیا ہے پاکستان کے دوست ممالک نے بھی دامے درمے قدمے سخنے حق دوستی ادا کر دیا ہے بہرحال آنے والے حالات کا صحیح علم تو ایک ہی ذات باری تعالیٰ ہی کو ہے اور وہ اپنی مشیت وتدبیر میں کمال ہیں۔ مودی کا وہ خواب جس کا مقصد پاکستان کو مٹانا تھا اسے تقسیم کرنا اس کے دریا خشک کرکے اس کے شہر تباہ کرنا تھا سب کچھ خاک میں مل گیا اسلامی دنیا جو پہلے تذبذب میں تھی اس جنگ کے بعد اب حوصلے اور یقین کے ساتھ نئے زاویئے دیکھ رہی ہے پاکستان جسے اب تک ناکام ریاست قرار دیا جاتا تھا اب خطے کا امام بن چکا ۔
