ویب ڈیسک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان اور بھارت کو لڑائی روکنے پر تجارت کی پیشکش نے ہلچل مچا دی ہے، ساتھ ہی جنگ روکنے کیلئے ثالثی کے کردار نے بھی گرما گرمی پیدا کر دی ہے، اس حوالے سے امریکی میڈیا اور امریکن صحافی کہہ رہے ہین کہ پاکستان نہیں ثالثی کیلئے بھارت نے ٹرمپ سے رابطہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے یہ کہنا کہ پاکستان ثالثی کیلئے امریکی صدر کے پاس گیا، غلط ثابت ہو چکا ہے، امریکی صحافی نک رابرٹسن بھی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان نہیں ثالثی کیلئے بھارت نے ٹرمپ سے رابطہ کیا۔
سینیئر بھارتی صحافی سدھارتھ ورادا راجن نے بھی انکشاف کیا کہ ثالثی کیلئے مودی نے امریکا سے رابطہ کیا، ٹرمپ نے سعودی عرب میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ شاید ہم انہیں تھوڑا سا اکٹھا بھی کر سکتے ہیں، جہاں وہ باہر جا کر ایک ساتھ اچھا کھانا کھائیں، کیا یہ اچھا نہیں ہوگا؟
ٹرمپ کے اس بیان کے سیاسی مضمرات پر سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث شروع ہو گئی ہے، بھارتی صحافی سشانت سنگھ نے اس پر کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت، پاکستان پر بار بار دیئے جانے والے بیانات مودی کو سیاسی طور پر نقصان پہنچا رہے ہیں۔ دوسری جانب بھارت کی حکومت اس دعوے کو مسلسل مسترد کرتی رہی ہے۔
