ویب ڈیسک: پاکستان سے شکست کے بعد ایک سے بڑھ کر ایک مسائل مودی کی جھولی میں پڑنے لگے ہیں، اس جنگ میں جہاں مودی کا غرور خاک میں ملا، وہیں مودی رافیل ڈیل میں کرپشن اور فراڈ الزامات کی زد میں آگئے۔
آپریشن سندور میں رافیل طیاروں کی ناکامی سے مودی کے گھمنڈ کو شدید دھچکا لگا، اس کے ساتھ ہی پاکستان کے خلاف جارحیت میں مودی کو رافیل طیارے کھونے پر بدترین تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
پاک فضائیہ کے ہاتھوں رافیل طیاروں کی تباہی کے بعد مودی رافیل ڈیل میں کرپشن اور فراڈ الزامات کی زد میں آگئے ، کیونکہ رافیل طیاروں کے نام پر اربوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔
اس حوالے سے نیشنل ہیریلڈ انڈیا اور بی بی سی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مودی سرکار کو رافیل ڈیل میں 7 اعشاریہ 5 ملین یورو کمیشن کی ادائیگی ہوئی، جبکہ اس رپورٹ میں قیمتوں میں مبالغہ اور ڈیل کو مشکوک قرار دیا گیا، دوسری طرف یہ ادائیگی بھارتی بزنس مین سوشن گپتا کو رافیل ڈیل کے تحت 7 اعشاریہ 5 ملین یورو کی خفیہ کمیشن کے تحت ہوئی۔
اس سے قبل کانگریس رہنما راہول گاندھی نے پہلے ہی رافیل ڈیل پر بات کی تھی کہ رافیل ڈیل میں کرپشن کی گئی ہے اور اربوں ڈالر کا فراڈ کیا گیا ہے، رافیل ڈیل کے وقت بی جے پی حکومت کے وزیر دفاع منوہر پاریکر بھی اس ڈیل کا حصہ نہیں بنے تھے اور انہیں استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انیل امبانی کی کمپنی 45 ہزار کروڑ روپے کے قرض میں ڈوبی ہوئی تھی اور اس کی مدد کیلئے ہی نریندر مودی نے رافیل طیاروں کے معاہدے کا سہارا لیا، ان انکشافات کے بعد مودی سرکار کی جانب سے اس اہم معاملے کی تحقیقات کو نظر انداز کرنے پر کئی سوالات اٹھ گئے ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کرائم بیورو آف انویسٹیگیشن نے مودی کے کرپشن اور بدعنوانیوں کو سامنے لایا، مگر مودی نے آج تک اس واقعے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے رکھی، مودی کے خلاف کرپشن کیسز سامنے لانے پر سی بی اے کے ڈائریکٹر کی برطرفی اور تحقیقات آگے نہ بڑھانے پر بھی معاملات الجھ گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پائلٹس کی نااہلی اور طیاروں کی تکنیکی خامیوں نے مودی کی کرپشن کا پول کھول کر رکھ دیا، دوسری طرف مودی سرکار کے ماتحت سی بی آئی کے ڈائریکٹر نے رافیل کرپشن کیس پر تفتیش آگے نہیں بڑھائی۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اکتوبر 2018 میں سی بی آئی کو رافیل 7.5 ملین یورو کمیشن کی ادائیگی کے ثبوت ملے تھے، تاہم مودی سرکار کے سیاسی دباؤ کے تحت اس اہم معاملے پر کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی۔
