ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا حکومت نے دہشتگردوں اور سہولت کاروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا ہے، اور اس سلسلے میں باقاعدہ کارروائی کرنے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔
دہشتگردوں اور سہولت کاروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران تمام اضلاع میں دہشتگردوں کے رشتہ داروں کی جانچ پڑتال بھی کی جائیگی اور دہشتگردوں کی معاونت ثابت ہونے پر انکے خلاف کارروائی کی جائیگی۔ اسی طرح تمام شیڈول فور میں شامل افراد کو روزانہ پولیس سٹیشن میں حاضری یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے ۔
خیبرپختونخوا حکومت نے دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت اور مربوط اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے محکمہ داخلہ و قبائلی امور نے ایک اہم مراسلہ جاری کیا ہے، جس میں صوبے کے تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے، کہ دہشتگردوں کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں فوری طور پر منجمد کی جائیں۔
یہ اہم فیصلہ 6 مئی کو چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کی زیر صدارت کابینہ روم میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں صوبائی ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کے خلاف منظم کارروائی کرنے کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا جن میں ان کے سماجی، مالی اور تنظیمی نیٹ ورکس کو توڑنا بھی شامل ہے۔
محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ مراسلے کے مطابق تمام اضلاع میں ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا تاکہ دہشتگردوں کے متعلق دستیاب ڈیٹا کو اپڈیٹ کیا جا سکے۔ اس عمل میں نہ صرف دہشتگردوں کی فہرست کو اپڈیٹ کیا جائے گا بلکہ ان کے سہولت کاروں، خاندان اور دیگر معاونین کی شناخت بھی کی جائے گی۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشتگردوں کے خاندانوں کا ڈیٹا نادرا سے حاصل کیا جائے گا اور اگر کسی کا تعلق ثابت ہو جائے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اگر کوئی رشتہ دار سرکاری ملازمت میں ہو تو اس کا بھی ڈیٹا طلب کیا جائے گا اور شواہد کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔
ضلعی سطح پر ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لئے اجلاس منعقد کرانے کی بھی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مراسلے کی نقل دیگر اعلیٰ حکام کو بھی کارروائی کے لیے بھیج دی گئی ہے جن میں انسپکٹر جنرل پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ شیڈول فور میں شامل افراد کی روزانہ بنیاد پر حاضری کو یقینی بنایا جائے، جبکہ بورڈ آف ریونیو کو دہشتگردوں کی جائیدادیں منجمد کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اسی طرح سپیشل برانچ، محکمہ ایکسائز اور مقامی حکومتوں کو بھی اہم ٹاسک دیئے گئے ہیں۔
محکمہ داخلہ نے تمام متعلقہ افسران کو ہدایت کی ہے کہ جمعہ تک اپنی کارروائی کی رپورٹ جمع کرائی جائے تاکہ آئندہ کی حکمت عملی طے کی جا سکے۔
