ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا میں 40ارب روپے سکینڈل سے متعلق اجلاس میں سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی اور مشیر خزانہ مزمل اسلم میں تلخ کلامی سامنے آئی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں 40ارب روپے اسکینڈل سے متعلق اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں مشیر خزانہ مزمل اسلم، مشیر انسداد بدعنوانی مصدق عباسی، وزیر بلدیات اکبر ایوب، احمد کنڈی اور مشتاق غنی سمیت متعلقہ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے اجلاس کو بتایا کہ ایک ضلع میں 40ارب روپے کی بدعنوانی خیبرپختونخوا کی تاریخ کا بڑا سکینڈل ہے، صرف ایک محکمہ میں 40ارب روپے کی بد عنوانی ہوئی ہے،یہ پہلا اسکینڈل ہے جس میں کوئی سیاسی شخصیت ملوث نہیں، اب تک 40 ارب روپے کی بدعنوانی کے اس سکینڈل میں اکانٹ جنرل افس، محکمہ خزانہ اور سی اینڈ ڈبلیو کے اہلکار ملوث پائے گئے ہیں بدعنوانی کے اس کیس میں نیب کی کارکردگی تسلی بخش ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیس میں ابھی تک صرف نوٹسز پر 50 فیصد یعنی 20 ارب روپے سے زیادہ ریکور ہوچکے ہیں اور توقع ہے کہ بدعنوانی کے اس کیس میں 99 فیصد ریکوری ہوگی،40ارب روپے کی خطیر رقم ایک ضلع میں ایک سروسز ڈیپارٹمنٹ کے اکاونٹ سے رقم نکالی گئی، اور یہ خالصتاً عدالتی کیس ہے۔
سپیکر بابر سلیم سواتی کے مطابق یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے، اس سے ہم مستقبل کی راہیں درست کرسکتے ہیں،گزشتہ میٹنگ میں ہم نے مخصوص ڈائریکشن دی تھی، اکائونٹنٹ جنرل آفس اور محکمہ فنانس کو ہدایات کی تھیں جبکہ کمیونیکیشن اور ورکس ڈیپارٹمنٹ کو بھی کچھ ہدایات دی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان محکمہ جات کو کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی اور اس کیس میں ملوث اہلکاروں کو برطرف کئے جانے کا بھی کہا تھا جنہوں نے غیر قانونی طور پر رقم نکالی اور اس کیس میں ملوث رہے، متعلقہ محکموں کو ہدایات دی تھی کہ غیر معمولی ادائیگیاں، غیر قانونی ادائیگیاں اور دیگر معاملات کے حوالے سے تین دنوں کے اندر اندر تفصیلی رپورٹ پبلک اکاونٹس کمیٹی سیل میں جمع کرادیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اکاونٹنٹ جنرل اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کو یہ بھی ہدایات دی گئی تھیں کہ وہ اس اجلاس کو بریف کرینگے۔
اجلاس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آڈٹ کو خصوصی آڈٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے کہ غیر قانونی رقوم کی نشاندہی کریں۔
اجلاس کے دوران اکائونٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کی ٹیم تحقیقات کی غرض سے اپر کوہستان گئی تھی، مگر انہیں ریکارڈ نہیں دیا گیا جبکہ سارا یکارڈ نیب تحویل میں لے چکی ہے، اس سلسلے میں ہم نے نیب کو خط لکھا ہے۔
اجلاس کے دوران سپیکر بابر سلیم سواتی اور مشیر خزانہ مزمل اسلم کے درمیان تلخ کلامی بھِی ہوئی،سپیکر بابر سلیم سواتی نے مزمل اسلم سے کہا کہ آپ صبر کریں، جب آپ کی باری آئیگی پھر آپ جواب دیں۔ جب آپ ہم سے پوچھتے ہیں تو ہم آپ کو جواب دے دیتے ہیں، لیکن اب آپ تو اپنی ڈومین سے بھی باہر جاتے ہیں۔
سپیکر نے مزمل اسلم سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا رویہ ٹھیک نہیں، آپ یہاں سیاسی بحث بنانا چاہتے ہیں؟ جو نہیں ہونی چاہئے۔
سپیکر کے سخت رویے پر مزمل اسلم نے چپ رہنے کا کہہ دیا، اس موقع پر احمد کنڈی نے کوہستان اسکینڈل پر مزمل اسلم سے استعفے کا مطالبہ کیا اور مزمل اسلم کو ایک بار پھر کھری کھری سنا دی گئی۔
سپیکر نے کہا کہ ممبر کی مرضی ہے جو چاہے سوال پوچھ سکتا ہے، چیئر کا کام ہے اس کا جواب دینا مزمل اسلم نے اسپیکر سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ بار بار مجھ پر اٹیک کیا جا رہا ہے، آپ مجھے بولنے نہیں دیتے میرا مائک بند کردیں۔
اس پر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ آپ سیاست نہ کریں، پوائنٹ سکورنگ نہ کریں، محکمے کی بات کریں، بات نہ گھمائیں۔
